السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کو نودن تک خون آیا اس نے ان کو عادت ماہواری سمجھ کر نماز ترک کر دی مگر چند دنوں کے بعد اسے حقیقی ماہواری شروع ہوئی اب وہ کیا کرے؟ کیا ان ایام کی چھوڑی ہوئی نمازیں ادا کرے یا وہ کیا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
افضل اور بہتر تو یہ ہے کہ پہلے دنوں کی متروکہ نمازیں ادا کرے اور اگر وہ ایسا نہ بھی کرے تو کوئی حرج نہیں اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مستحاضہ کو جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تھا کہ اسے بہت زیادہ استحاضہ آتا ہے اور وہ ان دنوں میں نماز ترک کر دیتی ہے فرمایا تھا کہ وہ چھ یا سات دن حیض کے شمار کر کے مہینے کے باقی ایام میں نماز ادا کرے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوڑی ہوئی نمازیں دھرانے کا حکم نہیں دیا پھر بھی اگر وہ متروکہ نمازیں دھرالے تو بہترہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس نے مسئلہ دریافت کرنے میں کوتاہی کی ہو۔ اور اگر وہ نمازیں نہ بھی دہرائے تو اس پر کوئی حرج اور گناہ نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب