سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(438) آپﷺکا حضرت علی﷜کو دوسری شادی سے منع فرمانا

  • 1896
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 8433

سوال

(438) آپﷺکا حضرت علی﷜کو دوسری شادی سے منع فرمانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بخاری شریف میں حدیث ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے جو کہ ابوجہل کی بیٹی تھی شادی کرنے کا ارادہ کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا تو انہوں نے حضور سے شکایت کی انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کو دوسری شادی سے منع فرمایا کہ تم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کر سکتے اس پر اعتراض پیدا ہوتا ہے حضورﷺ خود تو گیارہ بارہ بیویاں رکھیں اوراپنی بیٹی کی ایک سوکن بھی برداشت نہ کر سکیں حالانکہ چار بیویاں رکھنے کا حق اللہ پاک نے ہر مسلمان کو دیا ہے معترض کہتا ہے یا حدیث جھوٹی ہے یا حضور منصف نہیں حضور کے انصاف کے مخالف بھی قائل ہیں صادق اور امین جانتے تھے لہٰذا حدیث ہی غلط ہو سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہﷺ بھی منصف ہیں اور حدیث بھی غلط یا جھوٹی نہیں صحیح متفق علیہ ہے۔ توضیح کے لیے ایک مثال  پیش خدمت ہے۔ ایک شخص کی اپنی چار بیویاں ہیں اس کے ایک بیوی والے داماد نے پروگرام بنا لیا اپنے سسر کی ہمشیرہ سے بھی شادی کر لی جائے دو بیویاں ہو جائیں گی۔ اس پر چار بیویوں والے سسر اپنے ایک بیوی والے داماد کو کہتے ہیں ایسا نہ کرو اگر ضرور کرنا ہی ہے تو میری بیٹی کو طلاق دے دو آگے سے داماد اور اس کے ہمنوا کہتے ہیں دیکھو صاحب آپ کی اپنی چار بیویاں ہیں قرآن مجید انسان کو چار بیویاں کرنے کا حق دیتا ہے تو پھر آپ اپنی بیٹی کی ایک سوکن برداشت کرنے کو بھی تیار نہیں آخر کیوں ؟ یہ ناانصافی ہے وغیرہ وغیرہ باتیں کرتے ہیں حالانکہ داماد اور اس کے ہمنوائوں کی یہ سب باتیں فضول اورنامعقول ہیں کیونکہ سسر صاحب کے اپنے داماد کو اپنی ہمشیرہ کے ساتھ شادی کرنے سے منع کرنے میں بیٹی کی سوکنوں کو برداشت نہ کرنا سبب نہیں سبب فقط یہ ہے کہ پھوپھی بھتیجی دونوں کو بیک وقت ایک شخص کی بیویاں بنانا شریعت میں ناجائز ہے ۔

اسی طرح رسول اللہﷺکے اپنے داماد حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت جویریہ بنت ابی جہل سے نکاح کرنے سے منع کرنے میں سبب یہ نہیں کہ آپﷺنے اپنی بیٹی کی ایک سوکن کو بھی برداشت نہیں کیا سبب فقط یہ ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہﷺ کی بیٹی ہے اور جویریہ رضی اللہ عنہا عدو اﷲ کی بیٹی ہے اور شریعت میں رسول اللہﷺ کی بیٹی اور عدو اﷲ  کی بیٹی دونوں کو ایک شخص کے نکاح میں بیک وقت جمع کرنا جائز نہیں چنانچہ صحیح بخاری ہی میں اسی موقعہ پر رسول اللہﷺ کا فرمان موجود ہے:

«اِنِّیْ لَسْتُ اُحَرِّمُ حَلاَلاً ، وَلاَ اُحِلُّ حَرَامًا ، وَلٰکِنْ وَاﷲِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُوْلِ اﷲِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اﷲِ اَبَدًا»جلد اول كتاب الجهاد باب ما ذكر من درع النبىﷺ وعصاه و سيفه الخ ص438

’’بلا شبہ میں حلال کو حرام نہیں کرتا اور نہ ہی حرام کو حلال کرتا ہوں لیکن بخدا رسول اللہ  کی بیٹی اور عدواﷲ کی بیٹی دونوں کبھی جمع نہیں ہوتیں‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نکاح کے مسائل ج1ص 313

محدث فتویٰ

تبصرے