السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم گرلز کالج کی طالبات ہیں،ہم پر قرآن کاایک پارہ یاد کرنا لازم وضروری ہے۔بعض اوقات امتحانات اور ایام ماہواری اکھٹے ہوجاتے ہیں،کیاہمارے لیے قرآنی سورتوں کو کاغذ پر لکھنا اور ان کو زبانی یاد کرنا جائز ہے کہ نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علماء کے دو اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق حائضہ اور نفاس والی عورت کے لیے قرآن کو چھوئے بغیر پڑھنا جائزہے کیونکہ اس کی ممانعت کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے،البتہ وہ کسی حائل،جیسے پاک کپڑے اور اس قسم کی کوئی اور چیز،سے چھو سکتی ہے۔اور اسی طرح بوقت ضرورت اس کاغذ کو بھی چھوسکتی ہے جس پر قرآن مجید لکھا ہو۔رہا جنبی تو وہ غسل کرنے سے پہلے قرآن نہ پڑھے کیونکہ اس کی ممانعت کے لیے صحیح حدیث مروی ہے اور اس معاملہ میں حائضہ اور نفاس والی کو جنبی پر قیاس کرنا درست نہیں کیونکہ حیض ونفاس والی کی مدت جنابت کی مدت کی نسبت لمبی ہے،اور پھر یہ کہ موجب جنابت سے فارغ ہونے کے بعد جنبی کے لیے کسی بھی وقت غسل کرلینے کی سہولت موجود ہے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب