سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(93) کسی آدمی کا اپنی بیوی سے حیض ونفاس کے بعد اور غسل کرنے سے پہلے وطی کرنا

  • 18941
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1027

سوال

(93) کسی آدمی کا اپنی بیوی سے حیض ونفاس کے بعد اور غسل کرنے سے پہلے وطی کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنی بیوی سے حالت حیض میں یا حیض یا نفاس سے پاک ہونے کے بعد اور غسل کرنے سے قبل لاعلمی میں وطی کر لی تو کیا اس پر کفارہ ادا کرنا لازم ہے؟اور وہ کفارہ کتنا ہے؟اگر اس وطی سے عورت حاملہ ہو جائے تو اس جماع کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا بچہ حرامی کہلائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ سے اس کی شرمگاہ میں وطی کرنا حرام ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے۔

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ ...﴿٢٢٢﴾... سورةالبقرة

"اور تجھ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دے وہ ایک طرح کی گندگی ہے۔ سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ۔یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں۔"

اور جس نے ایسا کیا اس پر لازم ہے کہ وہ اللہ سے استغفار کرے۔ اس کی جناب میں توبہ کرے اور اپنے اس جرم کے کفارہ کے طور پر نصف دینار صدقہ کرے۔ جیسا کہ احمد اور اصحاب سنن نے عمدہ سند کے ساتھ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت کیا ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس شخص کے متعلق جس نے بحالت حیض اپنی بیوی سے جماع کیا فرمایا :

"يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ, أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ"[1]

"کہ وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے۔"

ان دوکفاروں میں سے جونسا بھی تو ادا کرے تجھے کافی ہو گا۔ ایک دینار کی مقدار سعودی جنیہ کے ساتھ حصوں میں سے چار حصے (7/4)ہے پس اگر سعودی جنیہ کی قیمت مثلاً ستر ریال ہے تو آپ پر بیس ریال یا چالیس ریال بعض فقراءپر صدقہ کرنا لازم و ضروری ہے۔اور آدمی کے لیے عورت سے طہر کے بعد یعنی خون حیض رک جانے کے بعد وطی کرنا جائز نہیں جب تک کہ وہ غسل نہ کر لے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ فَإِذا تَطَهَّرنَ فَأتوهُنَّ مِن حَيثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ... ﴿٢٢٢﴾... سورةالبقرة

" اور ان کے قریب نہ جاؤ۔یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں۔پھر جب وہ غسل کر لیں تو ان کے پاس آؤ جہاں سے تمھیں اللہ نے حکم دیا ہے۔

اس آیت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حائضہ سے وطی کرنے کی اجازت نہیں دی جب تک اس کا خون حیض بند نہ ہو جائے اور وہ غسل کر کے پاکی نہ حاصل کر لے لہٰذا جس نے غسل سے پہلے اس سے جماع کیا وہ گناہ گار ہوا۔اور اس پر کفاراداکرنا لازم ہوااور اگر عورت بحالت حیض  یا انقطاع حیض اور غسل سے قبل جماع کی صورت میں حاملہ ہو جائے تو اس کے بچے کو حرامی نہیں کہا جائے گا بلکہ وہ جائز اور شرعی بچہ ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)


[1] ۔صحیح سنن ابی داؤد رقم الحدیث (264)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 131

محدث فتویٰ

تبصرے