سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(90) حاملہ کے خون کا عبادات پر اثر

  • 18938
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 742

سوال

(90) حاملہ کے خون کا عبادات پر اثر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ماہ رمضان میں حاملہ سے اترنے والا خون اس کے روزے پر اثر اندازہوتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب حیض کا خون آئے اور عورت نے روزہ رکھا ہو تو اس کا روزہ فاسد ہو جا تا ہے۔کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"أَلَيْسَ إحْدَاكُنَّ إذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ "[1]

"کیا ایسا نہیں کہ عورت جب حائضہ ہوتی ہے تونہ وہ نماز ادا کرتی ہے اور نہ ہی روزے رکھتی ہے؟"

لہٰذا ہم اس عورت کو روزہ چھوڑنے والیوں میں شمار کرتے ہیں اور نفاس بھی حیض ہی کی مثل ہے حیض اور نفاس کے خون کا نکلنا روزے کو فاسد کردیتا ہے۔ اور رمضان کے دنوں میں حاملہ سے خون کا اترنا اگر وہ حمل سے پہلے کی عادت اور مقررہ صفت پر آیا ہو تو وہ حیض ہے اور روزے پر اثر انداز ہو گا اور اگر وہ حیض نہیں تو روزے پر اثر انداز نہیں ہو گا۔حاملہ کو جو حیض آتا ہے وہ اسی وقت حیض کے حکم میں ہو گا جب وہ مقرر ہ اوقات میں آئے اور حمل کے بعد بھی اس کا تسلسل منقطع نہ ہو تو راجح قول یہ ہے کہ وہ حیض ہے اور اس کے لیے حیض کے احکام ثابت ہوں گے لیکن جب حمل کے بعد خون آنا بند ہو گیا پھر اس نے خلاف معمول خون دیکھا تو یہ خون اس کے روزہ کو متاثر نہیں کرے گا کیونکہ وہ حیض ہی نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (298)صحیح مسلم رقم الحدیث (79)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 128

محدث فتویٰ

تبصرے