السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں دیکھتی ہوں کہ عادت شہریہ سے غسل اور ایام عادت پانچ دن حیض کے گزارنے کے بعد بعض اوقات مجھے انتہائی تھوڑی مقدار میں خون آجاتا ہے ایسا غسل کے متصل بعد ہو تا ہے پھر اس کے بعد کچھ نہیں آتا۔ میں نہیں جانتی کہ میں اپنی عادت کے پانچ دن ہی کو حیض سمجھوں اور بعد میں جو تھوڑا سا خون آیا اس کو حیض نہ سمجھوں اور نماز ادا کرتی رہوں اور روزے رکھتی رہوں اور ان کی ادائیگی میں مجھے کوئی دقت بھی نہیں ہے یا اس دن کو جس میں مجھے معمولی سا خون آیا ایام عادت میں شمار کر کے نماز روزہ سے رکی رہوں ۔ میں آپ کو یہ بھی بتادینا چاہوں گی۔کہ میری یہ حالت ہمیشہ نہیں بلکہ دو یا تین حیض گزارنے کے بعد ہوتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ ضرور جواب ارشاد فرمائیں گے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر تو طہارت کے بعد نکلنے والی چیز زردی مائل مئیالے رنگ کی ہے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں بلکہ وہ پیشاب کا حکم رکھتی ہے اور اگر وہ واضح طور پر خون ہی ہے تو وہ حیض شمار ہو گا لہذا تو دوبارہ غسل کر۔ دلیل اس کی ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیات میں سےہے کی وہ حدیث ہے جس میں انھوں نے یہ بیان کیا۔
"كُنَّا لا نَعُدُّ الْكُدْرَةَ وَالصُّفْرَةَ بَعْدَ الطُّهْرِ شَيْئًا" [1]
"ہم عورتیں حیض سے طہارت کے بعد زردی مائل اور مئیالے رنگ کی نکلنے والی چیز کا کچھ اعتبار نہیں کرتی تھیں ۔"(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح سنن ابی داؤد رقم الحدیث 368)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب