السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت پچاس سال کی عمر سے آگے گزر چکی ہے اس کو معروف صفت پر خون (حیض ) آتا رہتا ہے اور اسی عمر کی ایک دوسری عورت کو غیر معروف صفت پر خون آتا ہے یعنی زردی مائل مئیالے رنگ کا خون آتا ہے تو ان دونوں عورتوں کے متعلق کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس عورت کو حیض کی معروف صفت پر خون آتا ہے تو راجح قول کے مطابق اس کا خون تو حیض کا خون ہو گا کیونکہ حیض کی اکثر عمر معلوم نہیں ہے لہٰذا اس کے خون پر خون حیض کے معروف احکام جاری ہوں گے یعنی وہ نماز ،روزہ، اور جماع سے پرہیز کرے گی اور اس پر(حیض بند ہونے کے بعد) غسل کرنا اور روزوں کی قضا دینا اور دوسرے احکام کی بجا آوری لازم ہو گی۔
رہی دوسری جسے زردی مائل مئیالے رنگ کا خون آتا ہے تو وہ خون اس کو ایام عادت میں جاری ہوتا ہے تو وہ حیض ہے اور اگر وہ خون ایام عادت کے علاوہ دنوں میں آتا ہے تو وہ حیض نہیں ہے اور اگر اس کا خون حیض کا معروف خون ہے لیکن اس میں کچھ تقدیم و تاخیر ہو جاتی ہے تو اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا بلکہ وہ خون حیض کے دنوں میں (ادائیگی نماز روزہ وغیرہ)سے)بیٹھی رہے گی۔اور جب وہ بند ہوجائے گا تو وہ غسل کرے گی۔یہ ساری باتیں اس صحیح قول کی بنیاد پر ہیں کہ حیض آتے رہنے کی عمر محدود اور متعین نہیں ہے ۔ جہاں تک حنبلی مذہب کے مشہور قول کا تعلق ہے تو اس کے مطابق پچاس سال کی عمر سے تجاوز کرنے کے بعد آنے والا خون حیض کا خون نہیں سمجھا جائے گا اگر چہ وہ سیاہ اور عادت کے مطابق ہی کیوں نہ ہو۔ اس قول کے مطابق وہ عورت روزہ بھی رکھے گی اور نماز بھی پڑھے گی اور خون حیض بند ہونے کے بعد اس پر غسل بھی واجب نہیں ہو گا لیکن یہ قول صحیح نہیں ہے(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب