سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(53) جب عورت مجامعت کے بعدغسل کرچکے تو اس کی شرمگاہ سے مرد کی منی نکلے تو اس پر کیا دوبارہ غسل کرنا واجب ہے؟

  • 18901
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 5477

سوال

(53) جب عورت مجامعت کے بعدغسل کرچکے تو اس کی شرمگاہ سے مرد کی منی نکلے تو اس پر کیا دوبارہ غسل کرنا واجب ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی مجامعت کے بعد غسل کرتی ہے اور غسل کے بعد اس کی شرمگاہ سے میری منی ٹپک پڑتی ہے تو وہ کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ کچھ نہ کرے کیونکہ اس کو اپنی منی نکلنے سے غسل کرنے کا حکم دیا گیا ہے نہ کہ اپنے خاوند کی منی نکلنے سے اور پھر یہ کہ اس کے خاوند کی منی،جو اس عورت سے خارج ہورہی ہے،وہ پیشاب کے راستے سے نہیں نکل رہی کہ وہ کہے:یقیناً وہ سبیلین ،یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ سے نکلی ہے،لہذا ناقض وضو ہے۔چونکہ وہ پیشاب اور پاخانہ کے دو راستوں سے نہیں نکلی اس لیے اس عورت پر نہ غسل کرنا واجب ہے اور نہ ہی وضو کرنا لیکن یہ اس صورت میں جب اس سے خارج ہونے والی منی اس کے خاوند کی ہے،اگر اس سے نکلنے والی منی اس کی ہے تو پھر اس پر غسل واجب ہے۔انسان جب اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور جنبی ہوجائے،پھر غسل  جنابت کرے،پھر اگر دوبارہ اس کی منی خارج ہوتو اس پر دوبارہ غسل کرنا واجب ہوگا۔یہی امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ،اور اہل ظاہر  رحمۃ اللہ علیہ  کامذہب ہے کیونکہ صحیح مسلم میں ابو سعید خدری  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا یہ فرمان موجود ہے:

"اَلْمَاءُ مِنْ اَلْمَاءِ"[1]

"غسل منی نکلنے سے واجب ہوتاہے۔"

اس مسئلہ میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  نے پیشاب کرنے سے پہلے اور بعد میں نکلنے والی منی کے درمیان فرق کیا ہے چنانچہ انھوں نے فرمایا:

"اگر اس کی منی غسل کے بعد اور پیشاب کرنے سے پہلے نکلی ہوتو اس پر دوبارہ غسل کرنا واجب ہوگا لیکن اگر اس نے پیشاب کیا پھر غسل کیا اور غسل کے بعد دوبارہ اس سے منی کا خروج ہوا تو اس پر دوبارہ غسل کرنا واجب نہیں ہوگا۔"

مگر فی الحقیقت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  کی مذکورہ توجیہ کی کوئی دلیل نہیں ہے،جبکہ ظاہر بات یہ ہے کہ یقیناً جو منی خارج ہورہی ہے،خواہ پیشاب سے پہلے ہویا اس کے بعد،وہی منی ہے جو جماع کی وجہ سے نکلی ہے۔یہ اس منی کی طرح نہیں ہے جو مرض جریان کی وجہ سے مسلسل نکلتی رہتی ہے اور ایسے مریض پر غسل واجب نہیں ہوتا۔

اسی طرح وہ شخص جس کی منی ٹھنڈک کے سبب سے ٹپکے بغیر نکلے تو اس پر بھی غسل واجب نہیں ہوتا لیکن وہ منی جو اس وقت نکلتی ہے جب مجامعت کرنے والا غسل کرچکا تو ظاہر ہے وہ وہی منی ہے جو اس مجامعت کے سبب سے نکلی ہے۔اسی لیے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ،اور اہل ظاہر رحمۃ اللہ علیہ  کا یہ مذہب ہے،جیسا کہ پہلے گزرا،کہ ایسے شخص پر دوبارہ غسل کرنا واجب ہے۔اگرچہ عورت طبعی طور پر ان احکام میں مرد کے ساتھ شریک ہے لیکن جب عورت غسل کرے، پھر اس سے مرد کی منی نکلے تو اس پر غسل کرنا واجب ہوگا اور نہ ہی وضو کرنا۔اور جہاں تعلق غسل کرنے کا تعلق ہے تو عور ت کو اپنی منی کے خارج ہونے سے غسل کرنے کا حکم ہے نہ کہ اپنے خاوند کی منی خارج ہونے سے(جو مجامعت کی وجہ سے عورت کی شرمگاہ سے نکل رہی ہے) اور جہاں تک وضو کا تعلق ہے تو اس طرح منی نکلنے سے وضو کے واجب ہونے کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے۔

اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ عورت سے نکلنے والی مرد کی منی عورت کے پیشاب  پاخانہ کے دو راستوں میں سے ایک  راستے سے نکلی ہے اور ان دونوں راستوں سے کسی چیز کانکلنا ناپاکی کا سبب بنتا ہے،لہذا مذکورہ عورت ناپاک ہوگئی(اور اس پر غسل واجب ہوگیا)۔

تو اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ مذکورہ عورت سے نکلنے والی منی پیشاب پاخانہ کے دو راستوں کے علاوہ ایک تیسرے ر استے سے نکل رہی ہے۔ کیونکہ عورت کے جماع کا راستہ پیشاب والے راستے سے مختلف ہے،اس  راستے سے نکلنے کی وجہ سے نجس نہیں ہے اور نہ ہی ناقض وضو ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(343)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 96

محدث فتویٰ

تبصرے