السلام علیکم اگر کوئی آدمی چاہے وہ شیعہ ہو یا بریلوی ہو یا دیوبندی ہو یا اہلحدیث ہو۔یہ کہہ کر کوئی کھانے کی چیز دے جائے کہ یہ ہم نے اللہ کے نام پر خیرات کی ہے تو کیا کھا لینا جائز ہے یا اس کی نیت پر شک کیا جا سکتا ہے؟
نیت پر شک قرائن کی بدولت ہوتا ہے اور اگر قرائن نہ ہوں تو شک کی کوئی وجہ نہیں ہے مثلا ٢٢ رجب کو کوئی شیعہ پڑوسی آپ کے ہاں کچھ کھانے کو بھیجتا ہے یا چاند کی گیارہویں تاریخ کو آپ کے بریلوی ہمسائے باقاعدگی سے آپ کے ہاں کچھ بھیجتے ہیں وغیرہ ذلک۔
لہذا جب تک قرینہ نہ ہو تو ظاہر کا اعتبار کرنا چاہیے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی دعوتیں بھی قبول کی ہیں لہذا اللہ کے نام پر دی ہوئی چیز میں سے کچھ لینا جائز ہے جبکہ وہ نفلی صدقات یا ہدایا وغیرہ میں سے ہو اور اگر فرضی صدقات یعنی زکوۃ وغیرہ ہے تو صرف مستحقین کے لینا جائز ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب