السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کو بھی احتلام ہوتاہے؟جب اسے احتلام ہوتو اس پر کیا واجب ہے؟جس کو احتلام تو ہوا مگر اس نے غسل نہ کیا تو اس کے ذمہ کیا واجب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ عورت کو بھی احتلام ہوتاہے کیونکہ اس معاملہ میں عورتوں مردوں کی طرح ہی ہیں،جیسے مردوں کو احتلام ہوتا ہے ایسے ہی عورتوں کو بھی۔جب عورت یا مرد کو احتلام ہو اور بیدار ہونے کے بعد کپڑے پرمنی کا کچھ اثر نہ پائے تو اس پر غسل واجب نہیں ہوتا،اوراگر وہ کپڑے پر منی دیکھے تو اس پر غسل کرنا واجب ہوجاتا ہے۔
کیونکہ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا تھا:
"يا رسول الله إن الله لا يستحيي من الحق هل على المرأة من غسل إذا هي احتلمت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم نعم إذا رأت الماء"[1]
"یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جب عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر غسل کرناواجب ہوجاتاہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہاں،جب وہ(اپنے کپڑوں وغیرہ پر) منی دیکھے۔"
لہذا جب عورت(کپڑوں وغیرہ پر) منی دیکھے تو اس پر غسل کرنا واجب ہوجاتا ہے اور جو عورت بد خوابی کی وجہ سے محتلم ہوجائے،پس اگر تو اس نے منی کا اثر نہ دیکھا تو اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہے۔اور اگر اس نے منی تو دیکھی(مگر اس کے بعد بھی غسل نہ کیا اور ایسے ہی نمازیں پڑھتی رہی)تو وہ غوروفکر کرے کہ منی دیکھنے کی صورت میں اس کی کتنی نمازیں فوت ہوئی ہیں؟وہ ان کو ادا کرے گی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(130) صحیح مسلم رقم الحدیث (313)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب