السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے لیے غسل جنابت میں دوپٹے پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہل علم کے کلام سے شریعت مطہرہ کی روشنی میں یہ بات معلوم ومشہور ہے کہ بلاشبہ غسل جنابت میں موزہ،پگڑی اور دوپٹے جیسی اعضائے وضو میں حائل چیزوں پر مسح کرنا بالاجماع جائز نہیں۔ان پر مسح خاص طور پر صرف وضو میں جائز ہے،جیسا کہ صفوان بن عسال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیان کردہ حدیث سے ثابت ہے۔کہتے ہیں:
"كانَ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا مُسَافِرِينَ أَنْ نَمْسَحَ عَلَى خِفَافِنَا وَلَا نَنْزِعَهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ"[1]
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو حکم دیا کہ جب ہم مسافر ہوں تو تین دن اور تین راتیں اپنے موزوں کو نہ اتاریں مگر جنابت کی وجہ سے،البتہ پاخانہ پیشاب اور نیند سے بیدار ہونے کے بعدوضو کرنے میں موزوں پر مسح کرسکتے ہیں۔"
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ شریعت اسلامیہ سہولت اور آسانی پر مشتمل ہے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔حسن سنن الترمذی رقم الحدیث(96)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب