السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب عورت جنابت کا غسل کرے تو کیا اس پر بالوں کو دھوتے ہوئے سر کے چمڑے تک پانی پہنچانا ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جنابت وغیرہ کے غسل میں بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانا اس غسل کے واجبات میں شامل ہے اور ایسا کرنے میں مرد اور عورتیں برابر ہیں۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا...﴿٦﴾...سورة المائدة
"اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو"
لہذا عورت کے لیے صرف اوپر سے بالوں کو دھولینا جائز نہیں بلکہ ضروری ہے کہ بالوں کی جڑوں اورسرکے چمڑے تک پانی پہنچائے،لیکن اگر بالوں کی چوٹیاں مضبوط باندھی گئی ہیں،تو ان کا کھولنا ضروری نہیں ہے۔بلکہ تمام بالوں تک پانی کا پہنچنا ضروری ہے،وہ اس طرح کہ وہ چوٹی کو پانی کی ٹونٹی کے نیچے رکھے،پھر اس کو نچوڑے تاکہ تمام بالوں میں پانی داخل ہوجائے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب