السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے غسل جنابت اور غسل حیض کے وقت بالوں کی چوٹیاں کھولنا واجب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نہیں،لیکن تجھے اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالنا ہی کافی ہوگا،پھر سارے جسم پر پانی بہالے تو اس طرح تو پاک ہوجائے گی لیکن اہل علم نے اس کے لیے یہ شرط لگائی ہے کہ عورت نے بالوں پر کسی چیز کا لیپ نہ کررکھا ہو،یعنی سر کی جلد اور بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانا واجب اور ضروری ہے۔
جہاں تک غسل حیض کا تعلق ہے تو جمہور علماء کا یہ موقف ہے کہ عورت پر غسل حیض میں اپنے بالوں کی چوٹیاں کھولنا واجب نہیں لیکن امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اس کے برخلاف اس پر بالوں کی مینڈھیاں کھولنے کو واجب قرار دیتے ہیں مگر ان کے پاس اس موقف کے حق میں کوئی دلیل نہیں ہے۔کیونکہ وہ حدیث جس کو انھوں نے دلیل بنایا ہے وہ ابن ماجہ میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے واسطے سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کہا:
"أنقضي شعر رأسك واغتسلي "[1]
"اپنے سر کے بال(چوٹی وغیرہ) کھول اور پھر غسل کر۔"
مگر یہی روایت صحیح مسلم میں یوں مروی ہے کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہا جب ان کو حجۃ الوداع کے موقع پر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرنے سے پہلے حیض آگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو وہ رورہی تھیں:
"هذا أمر كتبه الله على بنات آدم فاغتسلي"[2]
"بلاشبہ یہ(حیض) ایک ایسی چیزہے جس کو اللہ نے بنات آدم پر لاگو کردیا ہے،لہذا تو غسل کرلے۔"
اور مسلم ہی کی ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:
"اُنْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي"[3]
"تو اپنے سر کے بالوں کو کھول اور کنگھی کر۔"
توثابت ہواکہ یہ غسل،جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بال کھولنے کا حکم دیارفع حدث(حیض) کا غسل نہیں تھا،وہ تو صرف عام مسنون غسل تھا۔
امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ جو حنبلی ہونے کے باوجود امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے مذکورہ موقف کو رد کرتے ہیں اور جمہور علماء کے موقف کی تائید کرتے ہیں کہ بلاشبہ عورت پر غسل جنابت اور غسل حیض میں بالوں کی چوٹیاں کھولنا واجب نہیں،اس موقف کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ خبر پہنچی کہ عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ عورتوں کو(حیض وجنابت کا) غسل کرتے وقت بالوں کی چوٹیاں کھولنے کاحکم دیتے ہیں تو انھوں نے ان کی بات کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
"عبداللہ بن عمرو پر تعجب ہے! آخر وہ عورتوں کو اپنے بال مونڈھنے کا حکم کیوں نہیں دے دیتے؟بلاشبہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے پانی لے کر غسل کیا کرتے تھے تو میں اپنے سر پر صرف تین چلو پانی ڈال لیتی تھی۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(241) صحیح مسلم رقم الحدیث(1211)
[2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(۔۔۔)
[3] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(1211)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب