السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حائضہ کے غسل کا کیا طریقہ ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگرحائضہ عورت ر فع حدث کی نیت سے غسل کرے وہ اس طرح کہ اپنے سرپر پانی بہائے اور خوب اچھی طرح بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچائے۔پھر سارے بدن پر پانی بہالے تو اس کا یہ غسل صحیح اور درست ہوجائے گا۔دلیل اس کی وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے،کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنے بالوں کی چوٹی مضبوط باندھتی ہوں،کیا میں اس کو غسل حیض اور غسل جنابت کے لیے کھولا کروں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لا ، إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلاثَ حَثَيَاتٍ ، ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَيْكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِينَ ."[1]
" نہیں،بس اتنا ہی کافی ہے کہ تو اپنےسر پر تین چلو پانی ڈالے اور پھر باقی جسم پر پانی بہالے تو اس طرح تو پاک ہوجائے گی۔"
ایسےہی وہ حدیث ہے جس کو امام احمد نے جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے بیان کیا ہے،فرماتے ہیں:ہم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"أما أنا فأحثوا عَلَى رأسي ثلاثًا"[2]
"میں تو غسل کرنے کے لیے تین چلو اپنے سر پر ڈالتا ہوں۔"
مطلب یہ کہ میں پانی لیتاہوں،کچھ تو اپنے سر پر ڈالتا ہوں اور کچھ اپنے سارے جسم پر بہا لیتا ہوں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(330)
[2] ۔سنن النسائی رقم الحدیث(425) سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(577)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب