سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(21) مرد اور عورت کا بغیر وضو مصحف قرآنی کو چھونے اور پڑھنے کا حکم

  • 18869
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 686

سوال

(21) مرد اور عورت کا بغیر وضو مصحف قرآنی کو چھونے اور پڑھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرد یا عورت کے لیے  بغیر وضو مصحف قرآنی کو چھونا اور پڑھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بغیر وضو کے قرآن مجید کی قرآءت کرنا جائز ہے کیونکہ اس موقف کے خلاف کتاب  اللہ یا سنت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  میں کوئی دلیل موجود  نہیں ہے یعنی بغیر وضو کے قرآن کی قرآءت کرنے کے عدم جواز کی اور اس میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے بلکہ پاک آدمی اور ناپاک آدمی ،حائضہ عورت اور غیرحائضہ عورت کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں ہے۔

اور اس مسئلہ کے دلائل میں سے ایک عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہے کہ بلاشبہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  ہر حالت میں اللہ کا ذکر کرتے تھے ۔ حائضہ عورت پر تو شرعاً یہ پابندی ہے کہ وہ نماز نہیں پڑھے گی۔اور نماز کی ممانعت کا مطلب یہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ کی وہ عبادت کرنے سے روک دیا گیا ہے جو وہ حیض کے آنے سے پہلے کرتی تھی۔

لہٰذا ہمارے لیے یہ جائز نہیں کہ ہم عورت کے لیے عبادت کا دائرہ تنگ کرتے ہوئے اس کو نماز کے ساتھ مشروع عبادت سے بھی روک دیں ۔ پھر مزید یہ کہ عورت کو نماز پڑھنے سے روکا گیاہے اس کے علاوہ دیگر عبادات ٍسے تو نہیں روکا گیا تو ہم بھی اس چیز میں وسعت پیدا کرتے ہیں جس میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لیے وسعت پیدا کی ہے۔

میں اس مسئلہ کی مناسبت سے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کی وہ حدیث بھی اکثر ذکر کیا کرتا ہوں کہ جب وہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ حج کرنے کے لیے آئیں اور انھوں نے مکہ کے قریب "سرف"مقام پر قیام کیا ہوا تھا اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کو حیض آجانے کی وجہ سے روتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:

"اصنعي ما يصنع الحاج غير أن لا تطوفي بالبيت"[1]

"بیت اللہ کے طواف کے علاوہ وہ تمام کام کرو جو حاجی کرتے ہیں۔"

آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کو قرآن پڑھنے اور مسجد حرام میں داخل ہونے سے منع نہیں کیا۔(علامہ ناصر الدین البانی  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (5239)صحیح مسلم (1211)سنن ابی داؤد(1786)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 68

محدث فتویٰ

تبصرے