السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت بھی وضو کرتے وقت مرد کی طرح سر کا مسح کرے ۔یعنی سر کے اگلے حصےشروع کر کے ہاتھوں کو پچھلے حصے تک لے جائے۔ پھر ہاتھوں کو سر کے اگلے حصے تک واپس لائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں کیونکہ احکام شرعیہ میں اصل یہ ہے کہ جو چیز مردوں کے لیے ثابت ہے وہی عورتوں کے لیے ثابت ہے اور اس کے برعکس جو چیز عورتوں کے لیے ثابت ہے وہی مردوں کے لیے ثابت ہے مگر یہ کہ دونوں کے لیے فرق اور خصوصیت کی کوئی دلیل ہو۔اور سر کے مسح کی کیفیت میں عورت کے لیے کسی خاص طریقے کی دلیل میرے علم میں نہیں ہے۔ لہٰذا عورت سر کے اگلے حصے سے لے کر پچھلے حصے تک مسح کرے گی اور اگر عورت کے بال لمبے ہوں تو اس سے مسح کے طریقہ میں کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اس لیے کہ مسح کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ عورت زور سے بالوں کو دبائے تاکہ وہ تر ہو جائیں یا بالوں کے آخر تک ہاتھ لے جائے بلکہ اس سے صرف نرمی کے ساتھ ہاتھ پھیرنا مطلوب ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب