السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سکرات الموت اور بیماری وغیرہ انسان کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں، انسان کو پہنچنے والی ہر بیماری، تکلیف، غم اور پریشانی حتیٰ کہ کانٹا جو اسے چبھ جاتا ہے سب اس کے گناہوں کے لیے کفارہ بنتے ہیں۔ بشرطیکہ بندہ صبر سے کام لے اور ثواب کا امیدوار ہو، تو کفارے کے ساتھ ساتھ اسے صبر کا اجر بھی ملتا ہے، اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ تکلیف موت کے وقت کی ہو یا اس سے پہلے کی۔ ایک صاحب ایمان کے لیے سب ہی تکالیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان دلیل ہے:
﴿وَما أَصـٰبَكُم مِن مُصيبَةٍ فَبِما كَسَبَت أَيديكُم وَيَعفوا عَن كَثيرٍ ﴿٣٠﴾... سورةالشورىٰ
’’تمہیں جو بھی کوئی تکلیف آتی ہے تو وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہوتی ہے، اور وہ تمہارے بہت سے گناہوں کو ویسے ہی معاف فرما دیتا ہے۔‘‘
یہ دلیل ہے کہ یہ سب ہمارے اعمال کے سبب سے ہوتا ہے اور گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خبر دی ہے کہ مومن کو جو بھی کوئی پریشانی، غم اور تکلیف آتی ہے حتیٰ کہ اگر کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ (صحیح بخاري،کتاب المرضی،باب ماجاءفی کفارة المرضي،حدیث:5640وصحیح مسلم،کتاب البروالصلةوالاداب،باب ثواب المومن فیمایصیبہ من مرض..........حدیث:2572ومسند احمد بن حنبل:120/6،حدیث:24928۔)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب