السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قاضی شہر کو حق حاصل ہے کہ عورت کے بھائی کو یا کسی دوسرے شخص کو اس عورت کی اجازت کے بغیر اس کا وکیل بنا دے، بالخصوص جن کی وکالت پر وہ راضی نہ ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر عورت خود عاقل بالغ اور اپنے مالی معاملات کی بخوبی سمجھ بوجھ رکھتی ہو کہ خریدوفروخت میں خسارے یا حرام میں یا بے فائدہ خرچ کرنے سے وہ پرہیز کرتی ہو تو اس پر کسی کو وکیل بنانا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب