السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایسے رسائل جن میں بے پردہ عورتوں کی تصاویر بڑے پرکشش انداز سے شائع کی جاتی ہوں اور فلمی اداکاروں اور اداکاراؤں کو بڑی اہمیت دیتے ہوں، ان کے شائع کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور ایسے مجلات میں کام کرنے، ان کی تقسیم و شاعت اور ان کے خریدنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے رسائل و مجلات جن میں عورتوں کی تصاویر ہوں، فحش اور بدکاری یا لواطت یا منشیات کی ترغیب ہو، یا اسی طرح کے باطل امور اور ان کی اعانت ہو، ان کا شائع کرنا جائز نہیں ہے۔ اور ان اداروں میں کسی طرح کا کام کرنا، مثلا کتابت یا تقسیم وغیرہ بھی جائز نہیں، کیونکہ اس میں گناہ اور عدوان میں تعاون ہے۔ ان سے زمین میں فساد اور معاشرے میں جرائم پھیلتے ہیں۔ ان میں معاشرے کے اندر بگاڑ پیدا کرنے کی دعوت ہوتی ہے اور اسی طرح کے دیگر رذیل کاموں کی اشاعت ہوتی ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:
﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوٰنِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَديدُ العِقابِ ﴿٢﴾... سورةالمائدة
’’نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو، گناہ اور ظلم و تعدی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو، اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑے سخت عقاب والا ہے۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ , لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا "
’’جس کسی نے ہدایت کی دعوت دی تو اس کے لیے اس کی پیروی کرنے والے سب لوگوں کے اجر کی مانند اجر ہو گا، اور ان کے اجر میں سے کوئی کمی نہ کی جائے گی۔ اور جس نے گمراہی کی دعوت دی تو اس کے لیے اس کی پیروی کرنے والے لوگوں کے گناہ کی مانند گناہ ہو گا اور ان کے گناہوں میں سے کوئی کمی نہ کی جائے گی۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب العلم،باب من سن سنة حسنة اوسیئة ومن دعاالی ھدی اوضلالة،حدیث:2674۔سنن ابی داود،کتاب السنة،باب لزوم السنة،حدیث:4609وسنن الترمذي،کتاب العلم،کتاب فیمن دعاالی ھدی او الی ضلالة،حدیث:2674وسنن ابن ماجہ،باب کتاب الایمان وفضائل الصحابة والعلم،باب من سن سنة حسنة او سیئة،حدیث:206۔)
آپ علیہ السلام کا یہ فرمان بھی ہے: ’’دو قسم کے لوگ جہنمی ہیں، میں نے انہیں ابھی نہیں دیکھا ہے۔ مرد ہوں گے کہ ان کے ہاتھوں میں کوڑے ہوں گے جیسے کہ بیلوں کی دمیں ہوتی ہیں، ان سے لوگوں کو مرتے پھرتے ہوں گے۔ اور عورتیں ہوں گی کپڑے پہنے ہوئے مگر عریاں اور ننگی، مائل ہونے والی اور دوسروں کو مائل کرنے والی، ان کے سر ایسے ہوں گے جیسے کہ بختی اونٹوں کے ڈھلکے ہوئے کوہان، جنت میں داخل نہیں ہو سکیں گی، اور نہ اس کی خوشبو ہی پائیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے آتی ہو گی۔‘‘(صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینة ،باب النساءالکاسیات العاریات المائلات الممیلات،حدیث:2128،ومسند احمد بن حنبل:355/2،حدیث:8650۔)
اور اس معنی و مفہوم کی آیات (اور احادیث) بہت ہیں۔ ہماری اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کو ایسے اعمال کی توفیق دے جن میں ان کی بھلائی اور نجات ہو اور ہمارے شعبہ اعلام (میڈیا) اور صحافت کے ذمہ داران کو اس راہ مستقیم کی ہدایت دے جس میں معاشرے کی سلامتی اور نجات ہو، اور انہیں اپنے نفسوں کے شر اور شیطان کے مکروفریب سے محفوظ رکھے، بلاشبہ وہ بڑا ہی سخی اور مہربان ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب