السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عید میلاد کی شریعت مطہرہ میں کوئی حیثیت نہیں اور اس کی کوئی اصل نہیں ہے، بلکہ بدعت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے ہمارے اس معاملہ دین میں کوئی نئی بات نکالی جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ (صحیح بخاري،کتاب الصلح،باب اذا اصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود،حدیث:2550۔صحیح مسلم،کتاب الاقضیة،باب نقص الاحکام الباطلة ورد محدثات الامور،حدیث:1718وسنن ابی داؤد،کتاب السنة،باب لزوم السنة،حدیث:4606۔مسنداحمدبن حنبل:270/6،حدیث:26372.) اور صحیح مسلم میں ہے ’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے متعلق ہماری تعلیم نہ ہو، وہ مردود ہے۔‘‘(صحیح بخاري،کتاب البیوع،باب النجش ومن قال لا یجوز ذالک البیع(تعلیقا)۔صحیح مسلم،کتاب الاقضیة،باب نقص الاحکام الباطلة ورد محدثات الامور،حدیث:1718ومسنداحمدبن حنبل:146/6.حدیث:25171.)
آپ علیہ السلام نے اپنی پوری زندگی میں ایسا کوئی کام نہیں کیا، نہ اس کا حکم دیا، نہ صحابہ کو سکھایا، اور ایسے ہی آپ کے خلفائے راشدین رضی اللہ عنھم نے بھی کبھی یہ کام نہیں کیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم آپ علیہ السلام کی سنتوں کو سب سے بڑھ کر جانتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹوٹ کر محبت کرنے والے تھے۔ آپ کی پیروی کے انتہائی حریض رہتے تھے۔ اگر عید میلاد یا جشن میلاد کوئی شرعی کام ہوتا تو یقینا یہ لوگ اس کی طرف جلدی کرتے۔ پھر صحابہ کے بعد فضیلت والی صدیوں میں علمائے امت میں سے کسی نے یہ کام نہیں کیا ہے، نہ اس کا حکم دیا ہے۔ اس کی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ شریعت نہیں ہے جسے دے کر آپ کو مبعوث کیا گیا تھا۔
اور ہم اللہ عزوجل کو گواہ بنا کر کہتے ہیں اور تمام مسلمانوں کو بھی گواہ بناتے ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام کیا ہوتا، یا اس کا حکم دیا ہوتا، یا آپ کے صحابہ نے کیا ہوتا، تو ہم اس کی طرف سب سے پہلے جلدی کرنے والے ہوتے۔ کیونکہ ہم بحمداللہ تعالیٰ اتباع سنت کے سب سے بڑھ کر حریص ہیں اور آپ کے امرونہی کی تعظیم ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ہم اپنے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے حق پر ثابت قدمی کی دعا کرتے ہیں، اور ہر اس کام سے جو اللہ کی شریعت کے خلاف ہو، اس سے عافیت چاہتے ہیں۔ بلاشبہ وہ بڑا ہی سخی اور مہربان ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب