سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1188) امتحانات میں نقل مارنے کا حکم

  • 18795
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 782

سوال

(1188) امتحانات میں نقل مارنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

انگریزی کے ٹیسٹ یا دیگر دنیاوی علوم میں نقل کر لینے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی بھی مضمون میں اور کسی بھی امتحان میں نقل کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ امتحان کا مقصد طالب علم کی اس مضمون میں صلاحیت معلوم کرنا ہوتا ہے۔ نقل کرنا دلیل ہے کہ طالب علم نکما ہے اور دوسروں کو دھوکہ دیتا ہے یہ اور کمزور اور ناکارہ کو محنتی طالب علم سے آگے بڑھانا ہے۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

"مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا"

’’جو ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘(صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب قول النبي ﷺ من غشنا فلیس منا،حدیث:101سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب النھي عن الغش،حدیث:2225ومسند احمد بن حنبل:417/2،حدیث:9395۔)

اور لفظ "غش" عام ہے اور ہر طرح کے دھوکے کو شامل ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 835

محدث فتویٰ

تبصرے