السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے سلوک میں ایک مختصر سی لائبریری تھی جس میں کتابوں کے علاوہ رسائل وغیرہ بھی آتے تھے۔ طالبات اور معلمات ان سے کوئی خاص فائدہ نہیں اٹھاتی تھیں۔ ان میں چند دینی اور طبی کتابیں میں نے اٹھا لی تھیں۔ اب تین سال ہونے کو آئے ہیں میں نے وہ واپس نہیں کیں، اور میں ان سے استفادہ کرتی رہتی ہوں اور واپس نہیں کرنا چاہتی۔ مجھے ایک بہن نے اس طرف توجہ دلائی ہے۔ تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ پر واجب ہے کہ انہیں اس مکتبہ میں واپس کریں۔ کیونکہ یہ کتب و رسائل مکتبہ کے لیے وقف کے معنی میں ہیں۔ پبلک لائبریری یا سکول لائبریری سے اس طرح سے بلا اجازت کتب اٹھا لینا جائز نہیں۔ لینی بھی ہوں تو ذمہ دار کی اجازت سے عاریتا ایک وقت تک کے لیے لی جا سکتی ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ انہیں واپس کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ سے توبہ بھی کریں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی توبہ قبول کرے اور قصور معاف فرما دے، بلاشبہ وہ بہترین دعائیں سننے والا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب