السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
طالبات کا اپنی معلمہ کے احترام میں کھڑے ہونے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
طالبات کا اپنی معلمہ کے احترام میں کھڑا ہونا یا لڑکوں کا اپنے استاد کے احترام میں کھڑا ہونا درست نہیں، یہ نہیں ہونا چاہئے۔ اس کا کم از کم فقہی حکم ’’کراہت شدیدہ‘‘ ہے یعنی انتہائی ناپسندیدہ ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو اور کسی سے محبت نہ تھی مگر:
(ولم يكونوا يقومون له إذا دخل عليهم لما يعلمون من كراهته لذلك)
’’آپ جب ان کے پاس تشریف لاتے تو یہ لوگ آپ کے لیے کھڑے نہیں ہوا کرتے تھے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ اس کام کو ناپسند فرماتے ہیں۔‘‘ (سنن الترمذي،کتاب الادب،باب کراھیة قیام الرجال للرجال،حدیث:2754ومسند احمد بن حنبل:134/3،حدیث:12393ومصنف ابن ابي شیبة:234/5،حدیث:25593)ہر روایت میں الفاظ کا تھوڑا بہت فرق موجود ہے۔
اس طرح ایک فرمان یہ ہے:
(مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتَمَثَّلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ)
’’جو یہ پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے سامنے سیدھے کھڑے رہا کریں، تو اسے چاہئے کہ اپنی جگہ آگ میں بنا لے۔‘‘ ([1])
اس مسئلے میں مردوں اور عورتوں کا ایک ہی حکم ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کو اپنی رضامندی کے کام کرنے کی توفیق دے، اپنی ناراضی اور ممنوعات سے بچائے رکھے، اور سب کو علم نافع اور اس کے مطابق عمل کی توفیق عناایت فرمائے۔ بلاشبہ وہ بڑا سخی اور مہربان ہے۔
[1] عجمی اور مغربی انداز تکریم کا یہ کحرا ہونا ناجائز ہے۔لیکن اگر آنے والے کے آگے بڑھ کرسلا،مصافحہ یامعانقہ وغیرہ کی صورت ہوتو کھڑا ہونا اور آگے بڑھنا یقیناً جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب