السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے ایک شخص نے اپنی بیٹی اس شرط پر میرے نکاح میں دی کہ میں اپنی بہن کی شادی اس شخص کے بیٹے سے کرا دوں۔ میں نے اس کی یہ شرط قبول کر کے اپنی بہن کی شادی اس کے بیٹے سے اور اپنی شادی ان کی بیٹی سے شرعی طریقے سے کی۔
حق مہر میں دونوں طرف پر چودہ چودہ گائیں مقرر کی گئیں جب کہ ایک بکری اس پر زائد مقرر ہوئی۔
مجھے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا یہ نکاح شریعت کے مطابق صحیح ہے کہ نہیں اگر صحیح نہیں ہے تو دونوں پر نکاح کا فسخ عائد ہوتا ہے یا ایک پر اور اگر ایک پر ہے۔ تو وہ کس پر مجھ پر یا میری بہن پر ۔ اگر دونوں پر نکاح فسخ عائد ہوتا ہے تو کیا اس کے بعد تجدید نکاح کر سکتے ہیں کہ نہیں ؟ مہربانی فرما کر قرآن وسنت کی روشنی میں اس کا جواب عربی میں دے کر مشکور فرما دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
« فَقَدِ اضْطَرَبَتْ کَلِمَاتُ أَْهلِ الْعِلْمِ فِیْ صُوْرَةِ الشِّغَارِ الَّتِیْ سَأَلْتَنِیْ عَنْهَا ، فَکَلِمَةُ بَعْضِهِمْ أَنَّهَا تَجُوْزُ ، وَکَلِمَةُ بَعْضِهِمْ أَنَّهَا لاَ تَجُوْزُ ، وَالْأَرْجَحُ مِنْ أَقْوَالِهِمْ أَنَّهَا لاَ تَجُوْزُ ، فَالنِّکَاحَانِ مَفْسُوْخَانِ، بَلْ لَمْ يَنْعَقِدْ مِنْ أَصْلِهِمَا لِأَنَّ النَّبِیَّ ﷺنَهٰی عَنِ الشِّغَارِ، وَقَالَ : لاَ شِغَارَ ۔ وَالنَّهْیُ يَقْتَضِیْ الْفَسَادَ ۔ وَالْخَبَرُ يَسْتَدْعِیْ عَدَمَ الْوُقُوْعِ » وَاﷲُ أَعْلَمُ
’’شغار کی وہ صورت جس کے متعلق آپ نے سوال کیا ہے اہل علم کے اقوال مختلف ہیں بعض کا قول ہے کہ وہ جائز ہے اور بعض کا قول ہے کہ وہ ناجائز ہے علماء کے اقوال میں سے راحج قول یہ ہے کہ وہ ناجائز ہے پس دونوں نکاح فسخ ہیں بلکہ وہ بنیادی طور پر منعقد ہی نہیں ہوئے کیونکہ نبیﷺ نے شغار سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ شغار نہیں ہے اور نہی فساد کا تقاضا کرتی ہے اور خبر عدم وقوع کا تقاضا کرتی ہے‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب