سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1165) محرم کا بغیر بازار جانا

  • 18772
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 677

سوال

(1165) محرم کا بغیر بازار جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کا محرم کے بغیر بازار جانا جائز ہے یا نہیں؟ یہ کب جائز اور کب ناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بازار جانا بنیادی طور پر جائز ہے، اور یہ کوئی شرط نہیں کہ اس کے ساتھ ضرور ہی کوئی محرم ہو۔ ہاں اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو ضروری ہے کہ اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی محرم ہو جو اس کا محافظ ہو۔ اور یہ بھی شرط ہے کہ بازار جانے میں زینت کا اظہار نہ کرے، خوشبو نہ لگائی ہو۔ اگر اس کے خلاف کرے گی تو اس کا جانا حلال نہیں ہو گا۔ جیسے کہ اللہ کے نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ ’’اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت  روک، اور انہیں بھی چاہئے کہ انتہائی سادگی اور زیب و زینت کے بغیر نکلیں۔‘‘ (سنن ابي داود،کتاب الصلاۃ،باب ماجاءفی خروج النساءالی المساجد،حدیث:565ومسند احمد بن حنبل:438/4،حدیث:9643وصحیح ابن حبان:589/5،حدیث:2211۔) اور یہ خوشبوئیں لگا کر اور زینت کا اظہار کرتے ہوئے نکلیں گی تو سراسر فتنہ بنیں گی۔ الغرض جب فتنہ نہ ہو اور شرعی آداب کے ساتھ بغیر زیب و زینت اور بغیر خوشبو کے اگر جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ دور نبوت میں عورتیں محرموں کے بغیر بازار میں آتی جاتی تھیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 813

محدث فتویٰ

تبصرے