السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صورت احوال یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایک اہل حدیث لڑکے کی شادی ہوئی تین سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد لڑکے والوں کے ہاں ان کی بہن دینی تعلیم پڑھ کر فارغ ہوئی اب ان کا خیال ہوا کہ جس گھر ہم نے اپنے بیٹے کی شادی کی ان کے ہاں ایک لڑکا ہے جو کہ نیک سیرت وصورت کے لحاظ سے بھی ٹھیک اور عالم باعمل ہے اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ لڑکے والے جس سے انہوں نے پہلے لڑکی لی اب اپنی بیٹی کی شادی وہاں کر سکتے ہیں کہ نہیں اگر کر لیتے ہیں تو آیا یہ نکاح شغار میں تو شمار نہیں ہو گا حالانکہ ۳ سال پہلے شادی کے وقت اس موضوع پر گفتگو تک نہ ہوئی تھی کہ اگر تم اپنی بچی دو گے تو پھر ہم اپنی بچی تم کو دیں گے یا پھر اس کے الٹا ۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء ۔ ہاں اگر یہ رشتہ شرعی لحاظ سے درست ہے تو پھر اگر لڑکے کے والدین اس میں مخالفت کریں تو کیسا ہے جبکہ لڑکا اور لڑکی اور اس کے والدین راضی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ نکاح شغار کی صورت نہیں ہے رہا لڑکے کا اپنے والدین سے معاملہ تو اس کے متعلق قرآن مجید میں ہے:
﴿وَصَاحِبۡهُمَا فِي ٱلدُّنۡيَا مَعۡرُوفٗاۖ﴾(لقمان15)
’’اور دنیا میں ان کے ساتھ دستور کے موافق رہ‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب