السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنی اور اپنی بیٹیوں کی ضروریات خریدنے کے لیے شوہر کو بتائے بغیر بازار چلی جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت پر واجب ہے کہ جب گھر سے باہر بازار جانا ہو یا کہیں اور، تو ہمیشہ اپنے شوہر کو بتا کر اور اس سے اجازت لے کر جائے۔ اور جب ممکن ہو کہ اس کی ضروریات کی خریداری شوہر یا اس کا کوئی محرم کر سکتا ہے، تو یہ اس کے لیے بہت زیادہ بہتر ہے۔ اور جب باہر جانا ہو تو واجب ہے کہ شرعی ممنوعات کے ارتکاب سے احتراز کیا جائے یعنی اس کا چہرہ اور جسم کامل طور پر پردے میں ہو۔ اللہ جل و علاء کا فرمان ہے:
﴿وَقَرنَ فى بُيوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ ...﴿٣٣﴾...سورة الاحزاب
’’اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور سابقہ جاہلیت کے انداز میں اپنی زینت کا اظہار نہ کرو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِأَزوٰجِكَ وَبَناتِكَ وَنِساءِ المُؤمِنينَ يُدنينَ عَلَيهِنَّ مِن جَلـٰبيبِهِنَّ ...﴿٥٩﴾... سورةالاحزاب
’’اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنے اوپر اپنی اوڑھنیوں کی بکل مارے رہا کریں۔‘‘
اور عربی زبان میں "جلباب" اس بڑی چادر کو کہتے ہیں جو عورت اپنے کپڑوں کے اوپر لیتی ہے جس سے اس کا سر اور بدن مزید ڈھانپ جاتا ہے۔ اور ارشاد الہٰی ہے:
﴿وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَراءِ حِجابٍ ذٰلِكُم أَطهَرُ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ ...﴿٥٣﴾... سورةالاحزاب
’’اور جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرنا چاہو تو پردے کے پیچھے سے طلب کیا کرو، یہ چیز تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہو گی۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب