السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے پانچ ماہ کا حمل ہے، اور یہ میرا دوسرا حمل ہے۔ پہلے حمل میں بچے میں کچھ عیب و نقص سامنے آیا تھا اس لیے سقط کرا دیا گیا۔ اب یہ پانچ ماہ کا ہے، اور ہسپتال والوں نے خاص قسم کے ٹیسٹ ایکس رے کرانے کا کہا ہے، جس سے بچے کی صحت کا علم ہو گا۔ اگر ثابت ہو کہ بچہ ناقص الخلقت ہے تو کیا اس کا اسقاط کرا دینا جائز ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علماء کا اجماع ہے کہ حمل ساقط کرانا جائز نہیں ہے، بالخصوص جب اسے ایک سو بیس دن ہو جائیں۔ کیونکہ اس مدت کے بعد بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ ساقط کرانے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ اس سے ماں کی زندگی کو فی الواقع خطرہ ہو۔ خیال رہے کہ اگر یہ بچہ زندہ ہوتا تو کیا اس عیب اور نقص کی وجہ سے اسے قتل کرنا جائز ہوتا؟ اور اس مسئلہ میں اجماع ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب