السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی مسلمان خاتون کے لیے جائز ہے کہ اپنے بال وغیرہ غیر مسلم خاتون کے سامنے ظاہر کرے، بالخصوص جب یہ اندیشہ ہو کہ وہ اس کا تذکرہ اپنے غیر مسلم مردوں کے سامنے کرے گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دراصل یہ مسئلہ سورۃ النور کی آیت کریمہ (31) وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ۔۔۔ کے آخر میں ونسائهن کے مفہوم میں اختلاف پر مبنی ہے۔ بعض علمائے تفسیر نے ونساءهن سے مراد جنس خواتین مراد لی ہے اور بعض نے ’’ هن ‘‘ کی ضمیر سے وصف مراد لیا ہے۔ یعنی ایک مسلمان عورت صرف مسلمان عورتوں کے سامنے ہی اپنی زینت کا اظہار کر سکتی ہے۔ لہذا پہلے قول کے مطابق جائز ہے کہ غیر مسلم عورت کے سامنے بھی وہ اپنا چہرہ اور بال وغیرہ ظاہر کر سکتی ہے، اور دوسرے قول کے مطابق نہیں کر سکتی۔ اور ہمارا میلان پہلے قول کی طرف ہے اور یہ ہی زیادہ صحیح ہے۔ کیونکہ عورت کا عورت کے سامنے ہونا اس میں مسلمان اور کافرہ کا کوئی فرق نہیں ہے۔ مگر خیال رہے کہ اس میں کوئی فتنہ نہ ہو۔ اگر یہ اندیشہ ہو کہ وہ کافرہ عورت اس مسلمان عورت کے متعلق اپنے مردوں کو بتائے گی تو اس سے اجتناب ضروری ہے۔ اس صورت میں یہ اپنے جسم سے پاؤں اور بال وغیرہ ظاہر نہ کرے، خواہ اس کے سامنے کوئی کافر عورت ہو یا مسلمان۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب