السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بہت سی عورتیں کہتی ہیں کہ ایک خاتون کے لیے عورہ (لازمی قابل ستر حصہ) صرف ناف سے گھٹنے تک ہے۔ اس لیے انہیں اور فٹ لباس یا عریاں لباس پہننے میں کوئی جھجھک نہیں آتی، کہ اس میں سے ان کا سینہ یا بازو نمایاں ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک مسلمان عورت کو باوقار اورباحیا ہونا چاہئے اور یہ کہ وہ اپنی دوسری مسلمان بہنوں کے لیے عمدہ نمونہ ثابت ہو، اور اس کے جسم سے عورتوں کے سامنے وہی کچھ ظاہر ہونا چاہئے جو باوقار اور دینی آداب کی پابند خواتین اپنی مجلسوں میں ظاہر کرتی ہیں۔ یہی ان کے لائق ہے اور اسی میں احتیاط ہے۔ کیونکہ جسم کے جن حصوں کے ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، ان کو نمایاں اور عریاں کرنے میں غفلت کا نتیجہ بالکل ہی بے پردگی کی صورت میں سامنے آئے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب