السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1)میری والدہ محترمہ (رحمہا اللہ) وفات پا چکی ہیں کیا میں ان کی طرف سے حج یا عمرہ کر سکتا ہوں جبکہ ان پر حج واجب نہیں ہوا تھا۔نیز
(2) میری ساس صاحبہ (رحمہا اللہ) جو کچھ عرصہ پہلے فوت ہوئیں انہوں نے وصیت کی کہ میں ان کی طرف سے حج وعمرہ کروں۔ کیا ایسا کرنا مجھ پر لازم ہے۔ حج ان پر بھی فرض نہیں ہوا تھا وصیت صرف اس لیے کی کہ میں ادھر پڑھ رہا ہوں اور قریب ہوں۔
(3) کیا زندہ کی طرف سے حج یا عمرہ کیا جا سکتا ہے جبکہ وہ تندرست بھی ہے لیکن زادِ راہ کی طاقت نہیں رکھتا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) ہاں کر سکتے ہیں ترمذی میں ہے:
«عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ اَبِيْهِ قَالَ : جَائَ تْ اِمْرَأَةٌ إِلَی النَّبِیِّﷺ فَقَالَتْ : إِنَّ أُمِّیْ مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ : نَعَمْ حُجِّیْ عَنْهَا»(صحيح الترمذى للالبانى739/ترمذى-ابواب الحج-باب ما جاء فى الحج عن الشيخ الكبير والميت)
’’ایک عورت نبیﷺ کی طرف آئی اور پوچھا کہ میری والدہ فوت ہو گئی اور اس نے حج نہ کیا تھا کیا میں اس کی طرف سے حج کروں تو آپﷺ نے فرمایا ہاں اس کی طرف سے حج کر‘‘
(2) فرض نہیں آپ چاہیں تو کر سکتے ہیں اجر وثواب ملے گا ان شاء اللہ تبارک وتعالیٰ
(3) زندہ پر حج فرض ہو چکا ہے مگر وہ بوجہ بڑھاپا استطاعت نہیں رکھتا اس کی طرف سے حج کرنا تو ثابت ہے جو صورت آپ نے تحریر فرمائی اس کے متعلق کوئی نص مجھے معلوم نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب