سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1130) والدہ کا بیٹی کو پردہ کرنے سے روکنا

  • 18737
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 670

سوال

(1130) والدہ کا بیٹی کو پردہ کرنے سے روکنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اللہ کے فضل سے مسلمان ہوں، اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے اعمال کرنے کی کوشش کرتی ہوں اور شرعی پردے کی پابندی کرتی ہوں۔ مگر میری والدہ، اللہ اسے معاف فرمائے، کو میرے اس پردے پر اعتراض ہے۔ وہ مجھے سینما اور ویڈیو وغیرہ دیکھنے کا بھی کہتی ہے اور کہتی ہے کہ اگر تم یہ چیزیں نہیں دیکھو گی اور ان میں اپنا دل نہیں لگاؤ گی تو بہت جلد بوڑھی ہو جاؤ گی، تمہارے بال سفید ہو جائیں گے وغیرہ ۔۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کو چاہئے کہ والدہ کے ساتھ نرم روی اور احسان کا معاملہ کریں اور بہترین انداز میں بات چیت کریں، کیونکہ والدہ کا حق بہت بڑا ہے۔ مگر غیر معروف (یعنی نافرمانی کے) کاموں میں اس کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے: إِنَّما الطَّاعَةُ فِي المَعْرُوفِ) ’’طاعت صرف معروف اور نیکی کے کاموں میں ہے۔‘‘ (صحیح بخاري،کتاب التمني باب ماجاءفی اجازة خبر الواحد الصدوق فی الاذان والصلاة والصوم،حدیث:6830وصحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب وجوب طاعةالامراءفی غیر معصیة۔۔۔۔۔،حدیث:1840وسنن ابي داود،کتاب الجھاد،باب فی الطاعة،حدیث:2625۔) اور فرمایا:

 (لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيةِ الخَالِقِ)

’’خالق تعالیٰ کی نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔‘‘

اور یہی حکم والد اور شوہر وغیرہ کا ہے کہ مذکورہ احادیث کی روشنی میں رب کی نافرمانی کے احکام میں ان کی اطاعت نہیں ہے۔

مگر بیوی اور بچوں وغیرہ کو چاہئے کہ ان مشکلات کے حل میں نرمی اور حسن کلام سے کام لیں، ان کے سامنے شرعی دلائل رکھیں، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت فرض ہونے کی وضاحت کریں، اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی سے ڈرائیں اور خود حق پر ثابت قدم رہیں، اور ان امور میں اپنے شوہر یا ماں باپ کی کوئی بات تسلیم نہ کریں۔ اور ٹیلی ویژن اور ویڈیو میں اگر کوئی مفید قسم کے درس ہوں یا کوئی تعلیمی پروگرام ہو تو اس کے دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، مگر برے اور غلط پروگرام نہ دیکھے جائیں۔ اور اسی طرح سینما بھی جائز نہیں ہے، کیونکہ اس میں کئی قسم کی برائیاں ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 795

محدث فتویٰ

تبصرے