السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں دیکھتی ہوں کہ میری والدہ محترمہ کا عمل درست نہیں ہے۔ میں انہیں سمجھاتی ہوں تو وہ مجھ سے ناراض ہو جاتی ہیں اور پھر کئی کئی دن گزر جاتے ہیں کہ وہ مجھ سے بات نہیں کرتی ہیں۔ مجھے ان کو نصیحت کرنے میں کیا اسلوب اختیار کرنا چاہئے کہ ان کی ناراضی کا بھی سامنا نہ کرنا پڑے اور اللہ بھی ناراض نہ ہو کہ وہ مجھے مسلسل بد دعائیں دینے لگتی ہیں۔ یا پھر میں انہیں ان کے حال پر چھوڑ دوں تاکہ مجھے ان کی رضا مندی حاصل رہے اور للہ عزوجل کی رجا مندی بھی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کو چاہئے کہ اپنی والدہ کو خیر خواہی کی بات کرتی رہیں اور واضح کریں کہ یہ عمل گناہ اور سزا کا باعث ہے۔ اگر وہ اس سے متاثر نہ ہو تو پھر اس کے شوہر یا والد یا کسی اور ولی سے کہیں جو اس کو سمجھائے۔ اور پھر اگر اس کا یہ عمل کوئی کبیرہ گناہ ہو تو آپ اس سے مقاطعہ کر لیں تو آپ پر کوئی حرج نہیں ہے۔ اس کی بددعائیں یا الزام مقاطعہ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی، بشرطیکہ آپ نے یہ سب برائی کے اظہار اور اللہ کے لیے غیرت سے کیا ہو۔ اور اگر یہ عمل صغیر گناہ ہو تو مقاطعہ جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب