سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1118) جتنی جراءت ہو برائی کو روکو

  • 18725
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 741

سوال

(1118) جتنی جراءت ہو برائی کو روکو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک نوجوان لڑکی ہوں، مجھے غیبت اور چغل خوری سے بڑی نفرت ہے۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مجلس میں لوگ دوسروں کی برائی شروع کر دیتے ہیں، اور مجھے ان کا یہ عمل بہت برا لگتا ہے، لیکن مجھ میں اتنی جراءت نہیں ہوتی ہے کہ انہیں اس سے روک سکوں، اور مجھے کوئی ایسی جگہ نہیں ملتی کہ ان سے دور ہو جاؤں۔ اور اللہ جانتا ہے کہ میری بھرپور خواہش ہوتی ہے کہ یہ لوگ کوئی اور بات شروع کریں۔ کیا اگر میں ان کے ساتھ بیٹھی رہوں تو مجھ پر گناہ ہو گا؟ اور پھر مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اللہ عزوجل آپ کو ایسے اعمال کی توفیق دے جن میں اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ اس صورت میں گناہ گار ہیں، سوائے اس کے کہ انہیں برائی سے روکیں۔ اگر وہ مان جائیں تو بہتر والحمدللہ، ورنہ آپ پر لازم ہے کہ ان سے علیحدہ ہو جائیں اور ان کے ساتھ نہ بیٹھیں۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَإِذا رَأَيتَ الَّذينَ يَخوضونَ فى ءايـٰتِنا فَأَعرِض عَنهُم حَتّىٰ يَخوضوا فى حَديثٍ غَيرِهِ وَإِمّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيطـٰنُ فَلا تَقعُد بَعدَ الذِّكرىٰ مَعَ القَومِ الظّـٰلِمينَ ﴿٦٨﴾... سورةالانعام

’’اور جب تم ان لوگوں کو دیکھو کہ ہماری آیتوں کو کریدتے ہیں تو ان کے پاس سے سرک جا، یہاں تک کہ وہ دوسری بات میں لگ جائیں۔ اور اگر کبھی شیطان (یہ نصیحت) بھلوا دے تو یاد آنے کے بعد (ایسے) ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھ۔‘‘

اور فرمایا:

﴿إِذا سَمِعتُم ءايـٰتِ اللَّهِ يُكفَرُ بِها وَيُستَهزَأُ بِها فَلا تَقعُدوا مَعَهُم حَتّىٰ يَخوضوا فى حَديثٍ غَيرِهِ إِنَّكُم إِذًا مِثلُهُم ...﴿١٤٠﴾... سورةالنساء

’’اللہ تعالٰی قرآن مجید میں تم پر یہ اتار چکا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیات سے کفر اور ٹھٹھا کیا جاتا ہے تو ایسے لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو، یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں، ورنہ تم بھی ان ہی کی طرح ہو گے۔‘‘

اور نبی علیہ السلام کا فرمان ہے:

’’جو تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے روکے، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے، اور یہ ایمان کا ضعیف ترین درجہ ہے۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان کون النھي عن المنکر من الایمان،حدیث:49سنن ابي داؤد،کتاب الصلاۃ،باب الخطبۃ یوم العید،حدیث:1140وسنن الترمذي،کتاب الفتن،باب تغییر المنکر بالید اوباللسان اوبالقلب،حدیث:2172۔)

علاوہ ازیں بھی اس معنی کی آیات و احادیث بہت زیادہ ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 784

محدث فتویٰ

تبصرے