السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت بھی تبلیغ و دعوت کی پابند ہے؟ تو وہ یہ کام کس طرح کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے میں عورت بھی مرد ہی کی طرح ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دے۔ کیونکہ قرآن کریم اور سنت مطہرہ کی نصوص اس بارے میں بالکل واضح ہیں اور اہل علم نے اس کی صراحت کی ہے۔ عورت کے بھی یہی ذمے ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے سلسلہ میں وہی آداب اختیار کرے جو مرد کے لیے ہیں۔ گھبراہٹ، بے صبری، یا لوگوں کا اسے حقیر جاننا یا برا بھلا کہنا یا مذاق اڑانا وغیرہ امور سے اسے بے دل نہیں ہونا چاہئے بلکہ تحمل اور صبر سے کام لینا چاہئے۔ پھر اسے ایک اور بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ وہ اجانب سے پردہ کرنے اور عفت و پاک دامنی میں بہترین نمونہ ہو، مردوں کے ساتھ اختلط نہ کرے۔ اپنی دعوت میں ان تمام امور کا خاص خیال رکھے۔ اگر کہیں مردوں کو کچھ کہنا ہو تو پردے سے کہے۔ عورتوں کو دعوت دینے میں حکمت سے کام لے، اور اپنے اخلاق و سیرت میں پاک صاف ہو۔ ایسا نہ ہو کہ اس پر اعتراض کیا جانے لگے کہ خود کیوں نہیں کرتی ہے۔ اس کا لباس ایسا ساتر ہو کہ دوسروں کے لیے فتنے کا باعث نہ ہو۔ ہر طرح کے اسباب فتنہ اور اظہار محاسن سے دور ہو۔ کلام میں قابل اعتراض لوچ نہ ہو۔ بلکہ دعوت دین ہی اس کا مطمح نظر ہو کہ اس کے اپنے دین یا اس کی شہرت کو نقصان نہ پہنچے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب