السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چند ماہ ہوئے ہیں کہ میری شادی ہوئی ہے اور حمل کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ میری بیوی کا اصرار ہے کہ ٹیسٹ کروائے جائیں۔ کیا میں اس کی یہ بات مان لوں؟ اور کیا یہ چیز اسباب میں سے ایک سبب ہے جو لوگ اختیار کرتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ چیز مباح اعمال سے ہے۔ اور اگر معاملہ صرف ٹیسٹوں تک ہو اور عورت مردوں کے سامنے منکشف نہ ہو تو یہ مباح ہے، آپ اس کی بات مان سکتے ہیں اور اگر چاہیں تو کچھ مدت موقوف کر لیں حتیٰ کہ جو ہونے والا ہے اللہ تعالیٰ اسے ظاہر کر دے۔ اگر ٹیسٹ ہی کروانے ہیں تو دونوں میاں بیوی کے ہونے چاہئیں، کیونکہ عین ممکن ہے رکاوٹ دونوں طرف سے ہو، اور یہ کوئی عدل نہیں کہ صرف شوہر ہی کے ٹیسٹ ہوں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب