السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنے شوہر کی "عورہ مغلظہ" دیکھے، اور اسی طرح اس کے برعکس؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں جائز ہے، اور اس کی دلیل یہ ہے کہ جناب بہز بن حکیم اپنے داد معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے پوچھا:
يا رسول الله! عوراتنا ما نبدى منها وما نذر؟ فقال عليه الصلاة والسلام:احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ
’’اے اللہ کے رسول! ہم اپنی شرمگاہوں سے کیا کچھ ظاہر کر سکتے ہیں اور کیا نہیں؟ آپ نے فرمایا: اپنی شرمگاہ کی حفاظت کر، سوائے اپنی بیوی یا لونڈی کے۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب الحمام،باب ماجاءفی التعری،حدیث:4017،سنن الترمذی،کتاب الادب،باب حفظ العورۃ،حدیث:2769سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب الستر عند الجماع،حدیث:1920،تمام احادیث میں'مانبدی'کی جگہ'ماناتی'کےالفاظ ہیں۔)
یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔
اور صحیحین میں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، کہتی ہیں کہ:
كنت اغتسل و رسول الله صلى الله عليه وسلم من إنا واحد تختلف أيدينا فيه من الجنابة حتى أقول دع لى دع لى ويقول دعى لى دعى لى
’’میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی وجہ سے ایک ہی برتن سے غسل کر لیا کرتے تھے، اور اس میں ہمارے ہاتھ باری باری پڑتے تھے۔ میں کہتی: میرے لیے چھوڑیے، میرے لیے رہنے دیجیے اور آپ کہتے: میرے لیے چھوڑو، میرے لیے رہنے دو۔‘‘ (صحیحین میں اس روایت کے ابتدائی الفاظ ہیں۔صحیح بخاری،کتاب الغسل،باب ھل یدخل الجنب یدہ فی الاناءقبل ان یغسلھا،حدیث:258،صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب القدر المستحب من الماءفی غسل الجنابة،حدیث:321سنن النسائی،کتاب الغسل والتیمم،باب الرخصة فی ذلک،حدیث:414۔)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب