السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے باہمی ٹیلیفون مکالمات کا کیا حکم ہے؟ بالخصوص جب انہوں نے روزے بھی رکھے ہوئے ہوں۔ اور اگر کوئی نوجوان کسی لڑکی کا منگیتر ہو تو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نوجوان کا لڑکیوں سے ٹیلیفون پر باتیں کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں بہت بڑا فتنہ ہے۔ ہاں اگر کوئی اپنی منگیتر سے (مناسب حد تک) بات کرے اور مقصد اس ہونے والے تعلق میں کسی لازمی مفاہمت اور مصلحت ہو تو اسے گوارا کیا جا سکتا ہے۔ مگر زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ اس طرح کی بات چیت لڑکی کا ولی کرے۔
نسبت نکاح کے علاوہ نوجوان لڑکی اور لڑکیوں کی گفتگو جائز نہیں ہے۔ اور بحالت روزہ ایسی باتیں کرنا، اس سے روزے کے اجر پر برا اثر پڑتا ہے اور اس کا ثواب کم ہو جاتا ہے۔ کیونکہ مطلوب یہ ہے کہ بندہ اپنے روزے کو ہر اعتبار سے محفوظ بنائے اور کسی ایسے کام کا مرتکب نہ ہو جو اس میں خلل اور نقصان کا باعث بنے۔ اور کتنے ایسے واقعات ہیں کہ لڑکے لڑکیوں کے ان ٹیلیفونی رابطوں کی وجہ سے ان کے مابین اخلاقی اور معاشرتی مصائب نے جنم لیا ہے۔ لہذا لڑکیوں کے ذم داران پر واجب ہے کہ ان امور میں ان پر نظر رکھیں اور ایسے رابطوں سے انہیں منع کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب