السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی سونے وغیرہ کی کوئی چیز خریدے اور شرط کر لے کہ اگر پسند نہ آئی تو واپس کر کے اپنی قیمت لے جائے یا اس کے بدلے کچھ اور خرید لے گا۔ اور بعض اوقات ایسے ہوتا ہے کہ گھر دور ہوتا ہے تو اسی دن یا اگلے دن واپس آنا مشکل ہوتا ہے۔ تو اس صورت میں صحیح شرعی طریقہ کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں افضل یہ ہے کہ سودا مکمل کرنے سے پہلے وہ اس چیز کو اگر پسند آ جائے تو دکان پر آ کر اس کا سودا کر لے۔ لیکن اگر خرید لے اور سودا مکمل کر لے پھر شرط کرے کہ اگر پسند آ گیا تو بہتر ورنہ واپس کر دے گا، تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض نے اسے جائز کہا ہے کہ مسلمان اپنی شرطوں کے پابند ہیں۔ اور بعض نے اس کا انکار کیا ہے کہ یہ شرط ایک حرام کو حلال بناتی ہے۔ اپنی بیع مکمل ہونے سے پہلے فریقین کا جدا جدا ہونا۔
پہلا قول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ہے اور دوسرا علمائے حنابلہ میں مشہور ہے یہ کہ ہر وہ چیز جس میں بیع میں قبض کر لینا شرط ہے، اس میں اختیار کی شرط درست نہیں ہے۔ اس لیے جو انسان شبہات سے بری رہنا چاہتا ہے اس کے لیے یہی ہے کہ پہلا طریقہ اختیار کرے یعنی چیز لے جائے اور مشورہ کر لے، بعد میں بیع مکمل کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب