السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص دکاندار کو اپنا سونا بیچتا ہے، اور پھر اس سے اسی رقم کے قریب قریب اس کا سونا خریدتا ہے۔ خریدار اپنے خریدے گئے سونے کی ادائیگی فروخت کیے گئے سونے سے کر دیتا ہے، مگر دکاندار سے اپنا خریدا ہوا سونا وصول نہیں کرتا۔ اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ جائز نہیں ہے، کیونکہ اس نے اپنی چیز قیمتا فروخت کی اور پھر اس کے عوض وہ چیز خریدی جیسے ادرھار بیچنا جائز نہیں۔ فقہاء نے اس کے حرام ہونے کی صراحت کی ہے۔ کیونکہ یہ ان ممنوعہ بیوع کے لیے حیلہ بن سکتی ہے، جنہیں اس انداز میں وصول کیے بغیر ادھار نہیں بیچا جا سکتا، بالصوص جب کہ اس میں ربا الفضل یا ربا النسیئہ ہو سکتا ہے۔ ربا الفضل یہ ہے کہ سونا چاندی یا مطعومات کو زیادتی کے ساتھ بیچا جائے۔ اور ربا النسیئہ (ادھار کا سود) یہ ہے کہ جن چیزوں کو بیع کے وقت قبضہ میں لینا شرط ہے، اسے وصول کرنے میں تاخیر کر دی جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب