السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سونے کی خریدوفروخت میں چیک کے ساتھ ادائیگی کرنا کیسا ہے؟ بعض لوگ اپنی جان یا مال کی چوری کے ہونے کے ڈر سے رقم پاس نہیں رکھتے اور بذریعہ چیک ادائیگی کرتے ہیں، اور بیع کے وقت ان پر وصول ہو سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سونے کی خریدوفروخت میں چیکوں کے ساتھ ادائیگی کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ چیک رقم کی وصولی نہیں ہے، بلکہ یہ حوالے کا ایک وثیقہ ہے۔ اس کے لیے دلیل یہ ہے کہ اگر بالفرض چیک وصول کرنے والے سے وہ ضائع ہو جائے تو وہ اس چیک دینے والے سے دوبارہ لے سکتا ہے۔ جبکہ اگر رقم وصول کر چکا ہو اور وہ اس سے ضائع ہو جائے تو دوبارہ طلب نہیں کر سکتا۔
مزید یوں سمجھیے کہ ایک آدمی نے سونا خریدا اور رقم ادا کر دی، دکاندار سے وہ رقم ضائع ہو گئی تو وہ سونے کے خریدار سے دوبارہ کوئی مطالبہ نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر اس نے چیک وصول کیا ہو اور وہ بنک جائے مگر چیک ضائع ہو جائے تو خریدار سے وہ رقم کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ یہ دلیل ہے کہ چیک رقم کی ادائیگی نہیں ہے۔ جب یہ رقم کی ادائیگی اور قبض نہیں ہے تو بیع بھی صحیح نہیں ہوئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کی بیع میں یہ ضابطہ دیا ہے کہ یہ نقد و نقد ہاتھوں ہاتھ ہونی چاہئے۔
ہاں اگر وہ چیک بنک کی طرف سے تصدیق شدہ ہو، اوربنک سے رابطہ کر کے اس کی تصدیق کر لی جائے، اور دکاندار کہے کہ میری یہ رقم اپنے پاس محفوظ رکھیں تو اس میں رخصت ہو سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب