سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1036) نفاس والی عورت کے ہاتھ کا پکا کھانا حلال ہے؟

  • 18643
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1380

سوال

(1036) نفاس والی عورت کے ہاتھ کا پکا کھانا حلال ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی نے ایک بچے کو جنم دیا تو میرے دوستوں نے میرے گھر آنے میں جھجھک محسوس کی، اس وجہ سے کہ جب عورت نفاس میں ہو تو اس کے ہاتھ سے کھانا حلال نہیں ہوتا، اور وہ بدن اور عمل کے لحاظ سے نجس اور پلید ہوتی ہے۔ ان لوگوں کی اس بات نے مجھے تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، براہ مہربانی اس مسئلہ کی وضاحت کی جائے جبکہ میں جانتا ہوں کہ ایام نفاس میں عورت کے لیے نماز، روزہ اور قرآن کریم کی تلاوت منع ہوتی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حیض یا نفاس کی وجہ سے عورت نجس یا پلید نہیں ہو جاتی ہے اور اس کے ہاتھ سے یا اس کے ساتھ مل کر کھانا قطعا حرام نہیں ہوتا ہے۔ بلکہ شرمگاہ کے علاوہ اس سے تمتع بھی حلال اور جائز ہے۔ صرف ناف سے لے کر گھٹنے کے مابین تمتع مکروہ ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودی لوگوں میں جب عورت ایام سے ہوتی تو وہ اس کے ساتھ مل کر نہیں کھاتے تھے، تو آپ صلی الل علیہ وسلم نے فرمایا:

’’تم سب کچھ کر سکتے ہو سوائے عملی مباشرت اور جماع کے،‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب غسل راس زوجھا وترجیلہ وطہارۃ سورھا،حدیث:302وسنن الترمذی،کتاب تفسیر القرآن،سورۃالبقرۃ،حدیث:2977وسنن الدارمی:261/1،حدیث:1053السنن الکبری للبیھقی:313/1،حدیث:1396۔)

صحیحین میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بھی مروی ہے، کہتی ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے اور میں چادر باندھ لیتی، اور پھر وہ میرے ساتھ لیٹ جاتے جبکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب مباشرۃالحائض،حدیث:295وصحیح مسلم،کتاب الحیض،باب مباشرۃ الحائض فرق الازار،حدیث:293سنن الترمذی،کتاب الطہارۃ،باب مباشرۃ الحائض،حدیث:132سنن النسائی،کتاب الحیض والاستحاضة،باب مباشرۃ الحائض،حدیث:373۔)

اور ان ایام میں نماز، روزے اور قراءت قرآن سے منع کے یہ معنی بالکل نہیں ہیں کہ اس کے ساتھ مل کر کھانا بھی جائز نہیں یا جو کھانا اس نے تیار کیا ہو اس کا کھانا درست نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 728

محدث فتویٰ

تبصرے