السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عرفات کے دن حائضہ عورت کے لیے دعاؤں کی کتاب میں سے دعائیں پڑھنا جائز ہے جبکہ ان میں کہیں کہیں قرآنی آیات بھی ہوتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حائضہ اور نفاس والی کو مناسک حج کے دوران میں دعاؤں کی کتاب میں سے دعائیں پڑھنا جائز ہے۔ اسی طرح اس کے لیے صحیح قول کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت بھی جائز ہے۔ کیونکہ کویہ ایسی صحیح صریح نص موجود نہیں ہے جو حائضہ اور نفاس والی کو تلاوت قرآن سے منع کرتی ہو۔ اور جو منع آئی ہے وہ صرف جنبی کے لیے ہے کہ وہ قرآن کی تلاوت نہ کرے۔ یہ روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
ایک روایت میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ:
لَا تَقْرَأِ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ مِنَ الْقُرْآنِ
’’یعنی حائضہ عورت اور جنابت والا مرد/عورت قرآن کریم میں سے کچھ نہ پڑھیں۔‘‘ (سنن الترمذی،ابواب الطہارۃ،باب الجنب والحائض انھما لایقران القرآن،حدیث:131السنن الکبری للبیھقی:309/1،حدیث:1375۔)
مگر یہ روایت ضعیف ہے۔ اس کا راوی اسمعیل بن عیاش اسے حجازیوں سے روایت کرتا ہے اور ابن عیاش حجازیوں سے روایت کرنے میں ضعیف ہے۔ تاہم حائضہ قرآن کو پکڑے بغیر زبانی قراءت کرے تو جائز ہے۔
اور جنابت والے کو خواہ مرد ہو یا عورت، قرآن ی قراءت کسی بھی طرح جائز نہیں ہے، نہ زبانی نہ قرآن پکڑ کر، حتیٰ کہ غسل کر لے۔ اور ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ جنابت کا وقت بہت تھوڑا اور مختصر ہوتا ہے اور آدمی بروقت غسل کر سکتا ہے اور معاملہ اس کی اپنی مرضی پر ہوتا ہے کہ جب چاہے غسل کر لے۔ اگر پانی نہ ملے یا اس کے استعمال سے معذور ہو تو آدمی تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے تو تلاوت بھی کر سکتا ہے۔
مگر حائضہ اور نفاس والی کا معاملہ ان کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہے۔یہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اور یہ (حیض اور نفاس) کئی دنوں تک جاری رہتے ہیں، اس لیے ان کے لیے قراءت قرآن مباح کی گئی ہے تاکہ وہ بھول نہ جائیں اور انہیں قراءۃ قرآن اور اس سے احکام شریعت کے استفادہ سے محرومی نہ ہو۔ جب یہ حکم اور معاملہ قرآن کریم کا ہے تو دعاؤں کی کتاب پڑھنا اور زیادہ سہل اور آسان ہے، جن میں آیات اور احادیث مخلوط ہوتی ہیں، اس مسئلہ میں یہی بات درست اور اقوال علماء میں سے زیادہ صحیح ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب