السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک ایسی خاتون ہوں کہ مجھے طلاق ہو چکی ہے اور مجھ پر ایک بھاری قرض بھی ہے۔ مجھے ملک سے باہر ایک کام کی پیش کش ہوئی ہے جس کا معاقضہ قابل قدر ہے۔ عدالتی فیصلے کے تحت یا تو میں محرم کے بغیر سفرکر جاؤں ورنہ میرے لیے قید ہے۔ اس صورت میں کیا میں بلا محرم سفر کر لوں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے کہ آپ نے ذکر کیا ہے، کہ آپ کے پاس ادائیگی قرض کے لیے کچھ نہیں ہے، تو آپ کے لیے جائز ہے کہ بلا محرم سفر کر لیں، کیونکہ دو نقصانات میں سے اخف اور ہلکا نقصان برداشت کرنا واجب ہے۔ عورت کے لیے بلا محرم سفر کرنا اگرچہ جائز نہیں ہے، مگر اس کے مقابلہ میں یہ بھی جائز نہیں کہ اسے حوالات کے حوالے کر دیا جائے حتیٰ کہ وہ قید ہو جائے۔ جبکہ جیلوں میں فسق اور ظلم ہوتا ہے۔ اللہ اس سے پناہ دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب