سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1021) عورتوں کا بلا محرم ٹیکسیوں میں سوار ہونا

  • 18628
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 653

سوال

(1021) عورتوں کا بلا محرم ٹیکسیوں میں سوار ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کا (بلا محرم) ٹیکسیوں میں سوار ہونے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کا اپنے کسی محرم کی معیت کے بغیر ٹیکسی والے کے ساتھ سوار ہو جانا ایک بہت بڑی اور بری برائی ہے۔ اس میں ایسے ایسے اندیشے اور خطرات ہیں جن کو معمولی نہیں کہا جا سکتا۔ اور عورت اس سفر میں خواہ پردہ دارہو یا بے پردہ، خطرے سے خالی نہیں ہوتی۔ اور وہ مرد جو اپنی خواتین کے لیے یہ عمل پسند اور قبول کرتا ہے وہ دینی اعتبار سے بہت ہی ناقص ہے اور قلیل الغیرت ہے۔ اس کے اوفاب رجولیت بہت کمزور ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جب بھی کوئی مرد کسی (اجنبی) عورت کے ساتھ اکیلا ہو گا تو ان کا تیسرا شیطان ہو گا۔‘‘ (سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیۃ الدخول علی المغیبات،حدیث:1171ومسند احمد بن حنبل:26/1،حدیث:177والمستدرک للحاکم:199/1،حدیث:390۔) اور اکیلی عورت کا ٹیکسی والے اجنبی کے ساتھ سوار ہو جانا گھر میں خلوت سے زیادہ خطرناک ہے۔ کیونکہ ممکن ہے وہ اسے شہر سے باہر لے جائے یا شہر ہی میں کسی اور جگہ لے جائے، خواہ عورت چاہے یا نہ چاہے۔ اور اس طرح جو نتائج سامنے آ سکتے ہیں عام خلوت سے زیادہ خطرناک ہوں گے۔ اور عورتوں کے فتنے کے آثار کوئی مخفی چیز نہیں ہیں۔

علاوہ ازیں حدیث میں آیا ہے ’’میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔‘‘ (مصنف ابن ابی شیبۃ:46/4حدیث:17642۔) مزید فرمایا: ’’دنیا سے بچو اور عورتوں سے (بھی) بچو، بلاشبہ بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورتوں ہی سے اٹھا تھا۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاءوالتوبة والاستغفار،باب اکثر اھل الجنۃ والفقراء واکثر اھل النار والنساء،حدیث:2742وسنن الترمذی،کتاب الفتن،باب اخبر النبی صلی اللہ علیہ وسلم اصحابہ بما ھو کائن الی یوم القیامۃ،حدیث:2191۔)

الغرض ہم سب پر واجب ہے کہ عورتوں کو بلا محرم ٹیکسیوں پر سوار ہونے سے قطعی منع کر دیں، اور ضروری ہے کہ ان کے ساتھ ان کا کوئی محرم یا اس کا کوئی قائم مقام ساتھ ہو۔ اسی طرح عورتوں اور ان کے ذمہ داران کو نصیحت کی جاتی ہے کہ عورتوں کی من مرضی کی اطاعت سے پرہیز کریں۔ حدیث میں آیا ہے:

هلك الرجال حين اطاعوا النساء

’’مرد جب عورتوں کی اطاعت کرنے لگیں گے تو اس میں ان کی ہلاکت ہے۔‘‘ (اتحاف الخبرۃالمھرۃبزوائد المسانید العشرۃ،للبوصیری:26/5مسند احمد بن حنبل:45/5،حدیث:20473المستدرک للحاکم:323/4،حدیث:7789۔)

اور دوسری حدیث میں ہے، آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’میں نے عورتوں سے بڑھ کر کسی ناقص عقل اور ناقص دین کو نہیں پایا جو ایک سمجھ دار مرد پر غالب آ جاتی ہو۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب ترک الحائض الصوم،حدیث:298،وصحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان نقصان الایمان بنقص الطاعات،حدیث:79سنن ابی داود،کتاب السنۃ،باب الدلیل علی زیادۃالایمان ونقصانہ،حدیث:4679وسنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب فتنۃالنساء،حدیث:4003)یہ روایت مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہے تاہم مفہوم ایک ہی ہے۔

اسی طرح ایک بار ایک شاعر اعشیٰ نے آپ علیہ السلام کو اپنے کچھ اشعار سنائےتو ان میں ایک مصرع یوں تھا: (وهن شر غالب لمن غلب) "اور یہ عورتیں ایک برا شر ہیں، جس پر بھی غالب آ جائیں۔" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مصرع بار بار دہرانے لگے۔ (زھرۃالاکم فی الامثال والحکم:102۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 717

محدث فتویٰ

تبصرے