سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(992) نمازِ تراویح کے لیے خوشبو استعمال کرنا

  • 18599
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 733

سوال

(992) نمازِ تراویح کے لیے خوشبو استعمال کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ نماز تراویح کے لیے مسجد جانے لگے تو خوشبو کی دھونی لے لے (جسے کہ بخور کہتے ہیں) اور کوئی عطر استعمال نہ کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ جب اس نے بازار سے گزرنا ہو، نماز کے لیے ہو یا کسی اور غرض سے، کہ خوشبو کی دھونی لے یا کوئی اور عطر استعمال کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:

أيما امرأة اصابت بخور فلا تشهد معنا صلاة العشاء

’’جس عورت نے خوشبو کی دھونی لی ہو وہ ہمارے عشاء کی نماز میں حاضر نہ ہو۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب خروج النساءالی المساجد اذالم یتربت علیہ فتنۃ،حدیث:444،سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب النھی للمراۃ ان تشھد الصلاۃ اذااصابت من البخور،حدیث:5128۔معناصلاۃالعشاء)کی جگہ معناالعشاءالاخرۃکے الفاظ ہیں۔)

میں اسی مناسبت سے کہنا چاہوں گا کہ رمضان شریف میں بعض عورتیں عود اور انگیٹھی وغیرہ لے کر مسجد آتی ہیں، اور وہاں اس کی دھونی لیتی ہیں جبکہ وہ مسجد میں ہوتی ہیں، چنانچہ وہ عورتیں اس سے معطر ہو جاتی ہیں، اور جب نکلتی ہیں اور بازار سے گزرتی ہیں تو وہ خوشبو میں بسی ہوئی ہوتی ہیں اور یہ بات ان کے حق میں خلاف شریعت ہے۔

ہاں اس قدر جائز ہے کہ عورت مسجد میں انگیٹھی لے آئے اور عورتوں سے ہٹ کر صرف مسجد کو دھونی دے۔ مگر عورتوں کا اس سے معطر ہونا درست نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 701

محدث فتویٰ

تبصرے