سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(986) حدیث کو دلیل بنا کر زیب و زینت کرنا

  • 18593
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 533

سوال

(986) حدیث کو دلیل بنا کر زیب و زینت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث نبوی ہے: "اللہ تعالیٰ کو یہ بات بہت پسند آتی ہے کہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھے" اسے دلیل بنا کر بعض عورتیں اپنے کپڑوں اور زیب و زینت پر بہت زیادہ روپیہ خرچ کرتی ہیں۔ ان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جسے اللہ عزوجل نے حلال مال سے بہرہ ور فرمایا ہو، اسے ایک ایسی نعمت دی ہے جس پر اس کا شکر کرنا واجب ہے، جس کی صورت صدقہ کرنا اور اسراف اور تکبر کیے بغیر کھانا پینا اور پہننا ہے۔ اور اس کے بالمقابل جو بعض عورتیں کرتی ہیں کہ بلا ضرورت مہنگے مہنگے بے تحاشا کپڑے وغیرہ خریدتی ہیں اور ان کا مقصد صرف اپنی بڑائی کا اظہار اور مارکیٹوں میں لگی سیل کو بڑھانا ہوتا ہے، ایسی عورتیں اسراف اور تبذیر (بے جا اور فضول خریداری) کی مرتکب ہوتی ہیں جس سے شریعت نے منع کیا ہے۔ مسلمان خاتون پر واجب ہے کہ ان معاملات میں میانہ روی اختیار کرے، سامان آرائش میں مبالغہ اور اظہار زینت سے دور رہے، بالخصوص جب گھر سے باہر جانا ہو۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ...﴿٣٣﴾... سورةالاحزاب

’’اور سابقہ جاہلیت کی طرح اپنی زینت کا اظہار نہ کرتی پھریں۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ وَيَحفَظنَ فُروجَهُنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ أَو أَبنائِهِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِهِنَّ أَو إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى أَخَو‌ٰتِهِنَّ أَو نِسائِهِنَّ أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ أَوِ التّـٰبِعينَ غَيرِ أُولِى الإِربَةِ مِنَ الرِّجالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَروا عَلىٰ عَور‌ٰتِ النِّساءِ وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ ...﴿٣١﴾... سورة النور

’’اے پیغمبر علیہ السلام! مومن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں، اور اپنی عصمتوں کی حفاظت کریں، اور اپنا بناؤ سنگھار ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ازخود ظاہر ہو، اور اپنے گریبان پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنا (پوشیدہ) بناؤ سنگھار کسی کو نہ دکھائیں سوائے اپنے خاوندوں کے، یا اپنے باپوں کے، یا اپنے خسر کے، یا اپنے بیٹوں کے، یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے، یا اپنے بھتیجوں کے، یا اپنے بھانجوں کے، یا اپنے دین والی عورتوں کے، یا اپنے غلاموں کے، یا گھر کا کام کاج کرنے والے مردوں کے جن کو عورتوں کی خواہش نہیں، یا ان لڑکوں کے جو عورتوں کے بھید سے آگاہ نہیں ہیں، اور (چلتے وقت) اپنے پاؤں زمین پر نہ پٹکیں کہ (لوگوں کو) ان کے مخفی سنگار کی خبر ہو۔‘‘

اور یہ روپیہ پیسہ اور مال ایسی چیز ہے جس کے بارے میں قیامت کے روز ہم سے پوچھا جائے گا کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا تھا؟

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 699

محدث فتویٰ

تبصرے