سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(985) مرد اور عورت كا انگوٹھی ، عینک، کنگن ، کڑا وغیرہ پہننا

  • 18592
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-25
  • مشاہدات : 2288

سوال

(985) مرد اور عورت كا انگوٹھی ، عینک، کنگن ، کڑا وغیرہ پہننا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرد اور عورت کے لیے انگوٹھی، عینک، کنگن، کڑا، گھڑی اور زنجیر وغیرہ پہننا جائز ہیں جبکہ یہ سونے، چاندی، پیتل یا لوہے کی بنی ہوئی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عینک چاندی کی ہو سکتی ہے اور سونے کی یا ان کے علاوہ بھی، اسے مرد اور عورت سبھی استعمال کر سکتے ہیں ، سوائے اس کے کہ اس میں سونا بہت زیادہ ہو (تو مرد استعمال نہیں کر سکتا) کیونکہ سونا مردوں کے لیے منع اور حرام ہے۔ اس کی دلیل حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أُحِلَّ الذَّهَبُ وَالْحَرِيرُ لِإِنَاثِ أُمَّتِي ، وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهَا

’’سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور اس کے مردوں کے لیے حرام کیا گیا ہے۔‘‘ (سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب تحریم الذھب علی الرجال،حدیث:5148مسند احمد بن حنبل:392/4، حدیث:19521،19520۔)

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے سوائے اس کے کہ تھوڑا سا ہو۔‘‘

اور سند اس کی جید (عمدہ) ہے۔ (سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب تحریم الذھب علی الرجال،حدیث:5150وسنن ابی داود،کتاب الخاتم،باب ماجاءفی الذھب للنساء،حدیث:4239ومسند احمد بن حنبل:93/4، حدیث:16890۔)

اور اگر عینک چاندی کی ہو تو مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے جائز ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِالْفِضَّةِ فَالْعَبُوا بِهَا لعبا '’’لیکن چاندی اختیار کرو اور اس سے خوب کھیلو۔‘‘(سنن ابی داود،کتاب الخاتم،باب ماجاءفی الذھب النساء،حدیث:4236ومسند احمد بن حنبل:2/334،حدیث:8397والسنن الکبری للبیھقی:140/4،حدیث:7344۔)

اور اسی طرح انگوٹھی مردوں کے لیے سونے کے علاوہ چاندی کی ہو یا لوہے کی، پیتل کی ہو یا تانبے کی، کوئی بھی حرام نہیں ہے۔ اور گھڑی جیسی بھی ہو، عورتوں کے لیے حلال ہے۔ مگر انگریزی ہیٹ (ٹوپ) کا پہننا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ کفار کا خاص پہناوا اور ان کے ساتھ مشابہت ہے، اور کافروں کی مشابہت حرام ہے۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا:

مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

’’جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے تو وہ ان ہی میں سے ہوا۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی لبس الشھرۃ،حدیث:4031ومسند احمد بن حنبل:50/2،حدیث:5115،5114۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 698

محدث فتویٰ

تبصرے