سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(984) عورت کے لیے سونے کے بٹن استعمال کرنا کیسا ہے؟

  • 18591
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 616

سوال

(984) عورت کے لیے سونے کے بٹن استعمال کرنا کیسا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے لیے سونے کے بٹن استعمال کرنا کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے لیے سونے یا غیر سونے کے بٹن استعمال کرنا جائز ہیں، بشرطیکہ وہ خاص مردوں کے بٹنوں کی طرح کے نہ ہوں، کیونکہ احادیث میں ہے، سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پکڑا اور اسے اپنے دائیں ہاتھ میں لیا، اور سونا پکڑا اور اسے اپنے بائیں ہاتھ میں لیا اور فرمایا

’’یہ دونوں میری امت کے مردوں کے لیے حرام ہیں۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی الحریرللنساء،حدیث:4057،وسنن النسائی،کتاب الزینة،باب تحریم الذھب علی الرجال،حدیث:5144وسنن ابن ماجہ،کتاب اللباس،باب لبس الحریر والذھب للنساء،حدیث:3595ومسند احمد بن حنبل:115/1،حدیث:935۔)

اور ابن ماجہ کی روایت میں مزید ہے کہ: ’’یہ ان کی عورتوں کے لیے حلال ہیں۔‘‘(وسنن ابن ماجہ،کتاب اللباس،باب لبس الحریر والذھب للنساء،حدیث:3595مصنف ابن ابی شیبة:125/5،حدیث:24659۔)

اور یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔ علاوہ ازیں سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سونا میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام کیا گیا ہے۔‘‘ (سنن النسائی،کتاب الزینة،باب تحریم الذھب علی الرجال،حدیث:5148ومسند احمد بن حنبل:392/4،حدیث:19521،19520۔)

یہی وجہ ہے کہ علامہ رافعی رحمہ اللہ نے ان لوگوں کا قول رد کیا ہے جنہوں نے عورت کے لیے سونے کے بٹن ممنوع کہے ہیں۔

علامہ محمد بن عبدالرحمٰن المعروف ’’حطاب‘‘ نے شرح مختصر خلیل میں بیان کیا ہے کہ ’’اور (سونے) کی وہ چیزیں جو عورتیں اپنے بالوں کے لیے یا اپنے دامنوں اور کپڑوں کے بٹن وغیرہ بنا لیتی ہیں، یعنی جو ان کے لباس کا حصہ ہوں، تو وہ جائز ہیں۔ اگر مردوں کا کوئی خاص انداز ہو تو عورتوں کو اس کا استعمال جائز نہیں ہو گا، کیونکہ عورتیں مردوں کی مشابہت کرنے سے روکی گئی ہیں۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں کو لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں، اور ایسے مردوں کو لعنت کی ہے جو عورتوں کی مشابہت اپنائیں۔ (صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب المتشبھین بالنساءوالمتشبھات بالرجال،حدیث:5546وسنن ابی داود،کتاب اللباس،باب لباس النساء،حدیث:4097وسنن الترمذی،کتاب الادب،باب المتشبھات بالرجال من النساء،حدیث:2784وسنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب فی المخنثین،حدیث:1904۔)

خلاصہ یہ ہے کہ ایسے بٹن جو خاص مردوں کا پہناوا ہوں، عورتوں کو ان کا استعمال کرنا حرام ہے، کیونکہ اس میں ان مردوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے، اور جو ایسے نہ ہوں ان کا استعمال جائز ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 697

محدث فتویٰ

تبصرے