سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(976) طالبات كا عمداً بالوں کو نرم و ملائم کرنا

  • 18583
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 703

سوال

(976) طالبات كا عمداً بالوں کو نرم و ملائم کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض طالبات جن کے بال نرم و ملائم ہوتے ہیں وہ انہیں عمدا مصنوعی طریقے سے خشک اور کھردرے سے بنا لیتی ہیں جو ان کی سہیلیوں میں معروف ہوتے ہیں۔  ان کے اس فعل کا کیا حکم ہے؟ خیال رہے کہ یہ سب مغرب سے آیا ہے اور ان کی نقالی ہی میں ایسے کیا جاتا ہے جو یہ ان مغربی رسالوں میں دیکھتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل علم فرماتے ہیں کہ بالوں کو گھنگھریالے بنا لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ان امور میں یہی اصل ہے، بشرطیکہ عورت نے کافر فاجر عورتوں کی مشابہت میں ایسے نہ کیا ہو۔ مگر جیسے کہ سوال میں دریافت کیا گیا ہے کہ لڑکیاں یہ سب کچھ رسائل اور مجلات میں دیکھ کر ایسا کرتی ہیں، اس پر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اہل ایمان کی خواتین کو چاہئے کہ ان درآمد شدہ اسٹائلوں سے اپنے آپ کو بالا او دور رکھیں۔ ان مجلات کو قطعا اس نیت سے نہیں دیکھنا چاہئے کہ معلوم ہو کہ کافر و فاجر اور ان کی نقال کیا اور کیسے کرتی ہیں۔ عورت کو اس غرض سے پیدا نہیں کیا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو محض ایک "مورتی" بنا لے۔ اسے تو اللہ عزوجل کی عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے، جیسے کہ دوسرے کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَما خَلَقتُ الجِنَّ وَالإِنسَ إِلّا لِيَعبُدونِ ﴿٥٦ ما أُريدُ مِنهُم مِن رِزقٍ وَما أُريدُ أَن يُطعِمونِ ﴿٥٧ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزّاقُ ذُو القُوَّةِ المَتينُ ﴿٥٨﴾... سورةالذاريات

’’میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔ میں ان سے کوئی رزق نہین چاہتا اور نہ ہی یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔ اللہ تو خود رزاق ہے، بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔‘‘

اور مسلمانوں کی عورتوں نے اگر اپنے ہاں کے معروف آداب و انداز کو چھوڑ کر کافروں جیسی زیب و زینت کا دروازہ کھول لیا تو پھر اس کی کوئی حد نہ ہو گی۔ ممکن ہے معاملہ ایسے لباس تک جا پہنچے جو صراحتا حرام ہو۔ ([1]) مومن خواتین کو اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا چاہئے اور یہ کہ ان باطل اور لغو امور سے باز اور دور رہیں۔

ان عورتوں کے اولیاء اور ذمہ دار مردوں پر واجب ہے جنہیں کہ ان عورتوں پر نگہبان اور حاکم بنایا گیا ہے کہ اپنی عورتوں اور بچیوں پر کڑی نظر رکھیں، انہیں ایسے لباس اور انداز و ادا سے منع کریں جس میں کوئی خیر نہیں ہو سکتی۔ مجھے تعجب ہے ان عورتوں پر، اور ساتھ ہی مردوں پر بھی، کہ یہ عورتیں اپنی ایسی عادتیں اور ایسے آداب چھوڑ رہی ہیں جو ان کے لیے حیا اور عزت و وقار کی علامت ہیں، اور ان کے بجائے ان لوگوں کی عادات اپنا رہی ہیں جن میں کوئی حیا، عزت اور وقار نہیں۔ اور یہ صورت حال دلیل ہے اس بات کی کہ ان لوگوں میں اپنی کوئی عزت نفس، خودی اور غیرت نہیں ہے، انہوں نے اپنے آپکو دوسروں کا تاطع مہمل بنا لیا ہے اور اس میں یہ بھی دلیل ہے کہ ان کا ایمان بہت ہی کمزور ہو رہا ہے۔ ان کے یہ فیشن اسلامی آداب کےسراسر خلاف ہیں!


[1] اور فی الواقع یہ صورت ظاہر ہوچکی ہے۔ونسال اللہ العافیۃ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 692

محدث فتویٰ

تبصرے